قومی احتساب بیورو (نیب) نے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی ضمانت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔
چئیرمین نیب نے 190 ملین پاؤنڈز کیس میں عمران خان کو ضمانت دینے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ملزم کو ضمانت دیتے ہوئے حقائق کو نظر انداز کیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ قانون کی نظر میں درست نہیں۔
190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت منظور، رہا کرنے کا حکم
درخواست میں نیب نے استدعا کہ سپریم کورٹ 14 مئی کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کو منظور کرے، بانی پی ٹی آئی کی ضمانت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔
امریکی ایوان نمائندگان کی قرارداد کو امریکی حکومت کی مداخلت نہیں کہا جاسکتا، پی ٹی آئی قیادت
یاد رہے کہ احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی جس کے بعد انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل دو رکنی بینچ نے عمران خان کی ضمانت کی درخواست پر 13 مئی کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔
سابق وزیر اعظم کی ضمانت 10 لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض منظور کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ 23 جنوری کو سابق وزیر اعظم نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
اس کیس میں 27 فروری کو احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے کیس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی کرتے ہوئے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف فردجرم عائد کی تھی۔
گزشتہ روز عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت میں 3 گواہان کے بیانات ریکارڈ، 2 پر جرح مکمل کرلی گئی تھی، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو احتساب عدالت کے روبرو پیش کیا گیا تھا۔
190 ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد
بعد ازاں عدالت نے سماعت 15 مئی تک ملتوی کردی تھی، اس ریفرنس میں مجموعی طور پر 30 گواہان کے بیانات ریکارڈ جبکہ 19 پر جرح مکمل ہو چکی ہے۔
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈ نیب ریفرنس ’القادر ٹرسٹ کیس‘ میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔