وزیراعظم شہباز شریف نے شدید ردعمل آنے پر بینکوں کو منافع پر چھوٹ دینے کا فیصلہ واپس لے لیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز انگریزی اخبار میں دعویٰ کیا تھا کہ شدید معاشی چیلنجوں کے باوجود حکومت نے بینکوں کے منافع پر 15 فیصد اضافی انکم ٹیکس کو ختم کر سکتی ہے۔ اس اقدام سے اس شعبے کو تقریباً 60 ارب روپے کا فائدہ پہنچ سکتا ہے جبکہ بینکوں نے گزشتہ برس 960 ارب روپے کا منافع کمایا تھا۔
اس حوالے سے نئی پیش رفت سامنے آئی ہے کہ وزیراعظم نے بینکوں کو ممکنہ طور پر ملنے والے ریلیف کو ختم کردیا جس کے مطابق بینکوں کی جانب سے منافع پر 15 فیصد ٹیکس دینے کی روایت برقرار رہے گی۔
علاوہ ازیں نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے بھی وزیر اعظم کو بینکوں کو انکم ٹیکس ریلیف کے معاملے کے بارے میں آگاہ کیا تھا اور بینکوں کو 15 فیصد انکم ٹیکس ریلیف دینے سے روکنے کا مشورہ دیا تھا۔
وزیرِ اعظم کی طرف سے مداخلت ایسے وقت سامنے آئی جب وفاقی حکومت نے فنانس بل میں تبدیلیوں کے ذریعے بینکوں کو منافع پر ٹیکس میں چُھوٹ دینے کی تیار کرلی تھی اور اس حوالے سے اقدام کا اعلان کیا جانے والا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی نئے بجٹ کی منظوری دینے والی ہے اور 12 جون کو جن محصولات کا اعلان کیا گیا ان سے ہٹ کر بھی محصولات وصول کرنے کی بھی مںظوری دے گی۔
2023 میں تقریباً 27 بینکوں نے 960 ارب روپے کا خالص منافع کمایا۔ ذرائع نے بتایا کہ ایک اسلامی بینک، تین بڑے اور ایک چھوٹے روایتی بینک نے منافع پر ٹیکس چھوٹ سے زیادہ مستفید ہوسکتے تھے۔؎