محکمہ خوراک کوئٹہ میں بدعنوانی کے بڑے منصوبے کو ناکام بنانے والے ڈی جی محکمہ خوراک ظفراللہ گویا کو عہدے پر دوبارہ بحال کر دیا گیا ذرائع کے مطابق ڈی جی خوراک سرکاری خزانے سے 5 ارب روپے کو ضائع کرنے کے منصوبے کی راہ میں رکاوٹ بننے تھے۔
محکمہ خوراک کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ظفراللہ گویا ڈی جی خوراک سرکاری خزانے سے 5 ارب روپے کو ضائع کرنے کے منصوبے کی راہ میں رکاوٹ بننے تھے کیونکہ محکمہ خوراک میں 8 لاکھ 50 ہزار بوری گندم موجود ہونے کے باوجود مزید پانچ لاکھ بوری گندم خریدنے کا فیصلہ کیا گیا پانچ لاکھ بوری گندم کی خریداری کے لیے حکومت کی جانب سے پانچ ارب روپے کی منظوری دی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق ڈی جی فوڈ ظفراللہ نے ہائیکورٹ کو پانچ ارب کے متوقع ضیاع سے آگاہ کیا تھا، محکمہ خوراک کے پاس اسٹوریج کی سہولت کی کمی کے باعث اس رقم کے ضیاع کا خدشہ تھا۔
ظفراللہ گویا کے اہم انکشاف کی بنیاد پر ہائیکورٹ نے پانچ ارب روپے کی لاگت سے گندم کی خریداری کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا تھا، بڑے پیمانے پر بدعنوانی کے مبینہ منصوبے کی ناکامی پر ڈی جی محکمہ خوراک کو معطل کیا گیاتھا
معطلی کے علاوہ ان کے خلاف بد انتظامی کا الزام لگاکر تحقیقات کا بھی حکم دیا گیا تھا ، تاہم ہائیکورٹ کی جانب سے نوٹس لینے کے خدشے کے پیش نظر ڈی جی محکمہ خوراک کو واپس ان کے عہدے پر بحال کیا گیا۔