جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اس وقت ذمہ دار ریاست کے بجائے وقتی اشتعال اور عجلت میں فیصلے کیے جارہے ہیں، لیکن ریاست کے معاملات دھمکیوں اور جذبات سے طے نہیں ہوتے۔
پشاور میں جے یو آئی کے تحت گرینڈ قبائلی جرگے کے بعد نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ گرینڈ جرگے نے ”عزم استحکام“ کو ”عدم استحکام“ قرار دیا ہے، قبائلی جرگے کے ایجنڈے پر عزم استحکام آپریشن کی بات نہیں تھی لیکن فاٹا کے جرگے میں تمام صورتحال پر بحث ہوئی اور جرگے میں قبائلی عوام نے آپریشن عزم استحکام پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔
آپریشن عزم استحکام کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ شاہد خاقان عباسی نے اہم سوالات اٹھا دئے
انہوں نے کہا کہ جنوبی اضلاع میں مغرب کے بعد پولیس اپنے تھانوں میں محصور ہوجاتی ہے، ماضی کے آپریشن میں قبائلی عوام کی عزت نفس اور معاش کا قتل کیا گیا، فاٹا کے عوام کا معاشی قتل کیا گیا اور آپریشن کے بعد جب لوگ واپس جاتے ہیں تو ان کے گھر نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ سابقہ آپریشن کے متاثرین کو اب تک معاوضہ ادا نہیں کیا گیا، اب ایک بار پھر آپریشن کا اعلان کیا ہے تو ہمیں تفصیلات تو بتائی جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ذمہ دار ریاست کے بجائے وقتی اشتعال اور عجلت میں فیصلے کیے جارہے ہیں، ریاست کے معاملات دھمکیوں اور جذبات سے طے نہیں ہوتے۔
’کوئی بڑا فوجی آپریشن نہیں ہوگا‘، وفاقی کابینہ نے آپریشن عزم استحکام کی منظوری دے دی
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغاننستان کے عوام کی امیدوں کو خاکستر کیا جارہا ہے، کیا ہم افغانستان کو مستحکم کرنے کے بجائے غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں؟ مسلح تنظیموں کو پرامن راستہ دینے پر اتفاق رائے ہوا تھا، یہ سب کیوں ختم کیا گیا؟
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم قرارداد مقاصد کے مطابق پاکستان کو امارات اسلامی بنانا چاہتے ہیں، آئین یہی کہتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سرحدوں پر باڑ لگائی گئی اور اب باڑ کو ہٹا دیا گیا، ایک بار باڑ لگائی گئی تو پھر افغانستان سے لوگ کیسے آجاتے ہیں، جب باڑ کا پوچھتے ہیں تو جواب دیا جاتا ہے کہ باڑ اکھاڑ دی گئی ہے۔
فاٹا کے لوگوں سے معاہدہ تھا وہ اپنے فیصلوں میں آزاد ہوں گے، محمود اچکزئی
انہوں نے کہا کہ افغانستان کہتا ہے کہ پاکستان کا استحکام ان کے لئے ضروری ہے، ذمہ دار ریاست ہونے کے ناطے سب کے ساتھ بات چیت کرنی چاہئے، کون ہے جو معاملات کو الجھاتا ہےاور مسائل پیدا کرتاہے، کون ہے جو اس خطے میں استحکام نہیں دیکھنا چاہتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے ظاہر شاہ سے اشرف غنی تک تمام حکومتیں بھارت نواز تھیں، صرف طالبان کی حکومت پاکستان کی حمایت یافتہ ہے، ہم افغانستان میں مغرب کی ایما پر موجودہ حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم نے پاکستان اور افغانستان دونوں ریاستوں کے عوام کے امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا حکومت جب تک آپریشن کی تفصیلات نہیں بتاتی حمایت نہیں کریں گے، بیرسٹر سیف
ان کا کہنا تھا کہ چند دن بعد جنوبی اضلاع میں امارت اسلامی کا قیام نظر آرہا ہے، ہم پورے پاکستان کو امارت اسلامی بنانا چاہتے ہیں، صوفی محمد کے ساتھ ہمارا نطریاتی اختلاف نہیں تھا لیکن زاویہ ٹھیک نہیں تھا۔