بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے جنوبی بھارت کی ریاست کیرالا کے مسلم لیڈر مصطفیٰ منڈوپرا کی طرف سے مسلم اکثریتی مالابار اور جنوبی کیرالا کو الگ ریاست (صوبے) کا درجہ دینے کے مطالبے کو ملک سے غداری کے متراف قرار دیا ہے۔ بی جے پی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ منڈوپرا میں یہ ہمت پیدا کیسے ہوئی۔
کیرالا کی تنظیم سُنی یواجنا سنگم کے قائد مصطفیٰ منڈوپرا کا کہنا ہے کہ جنوبی کیرالا اور مالابار کے لوگ بھی اُتنا ہی ٹیکس دیتے ہیں جتنا ملک کے دوسرے حصوں کے لوگ تو پھر اختیارات اور سہولتوں کا مطالبہ کیوں نہ کریں۔
مصطفیٰ منڈوپرا کہتے ہیں کہ الگ مالابار ریاست (صوبے) کا مطالبہ غلط ہے نہ غیر آئینی۔ گیارہویں جماعت کے طلبہ کے لیے مالابار میں کم نشستوں کے حوالے سے مالپّورم میں ایک بڑی احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مصطفیٰ منڈوپرا نے کہا کہ مالابار میں اسکول بھی کم ہیں اور اُن میں طلبہ کی گنجائش بھی کم ہے۔ جب ہم ٹیکس دے رہیے ہیں تو سہولتیں بھی ملنی چاہئیں۔
مصطفیٰ منڈوپرا کا کہنا تھا کہ الگ ریاست کے ہمارے مطالبے کو علیٰحدگی پسندی نہیں کہا جاسکتا کیونکہ ہم ملک کی حدود میں رہتے ہوئے اپنے لیے سہولتوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
دوسری طرف بھارتیہ جنتا پارٹی نے مصطفیٰ منڈوپرا کے ساتھ ساتھ کیرالا کے وزیرِ اعلیٰ پنارائی وجین اور اپوزیشن لیڈر وی پی ستھیسن پر بھی سخت تنقید کی ہے۔ بی جے پی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جنوبی کیرالا اور مالابار کو الگ ریاست کا درجہ دیے جانے کے مطالبے پر وزیرِ اعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کو کُھل کر سامنے آنا چاہیے تھا مگر اُن دونوں نے خاموش رہ کر معاملے کو مزید ہوا دی ہے۔