پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) نے اوور دی ٹاپ (OTT) سروسز کے لیے ایک نیا ریگولیٹری فریم ورک تجویز کیا ہے، جس کے تحت نیٹ فلیکس سمیت دیگر اسٹریمنگ پلیٹ فارم کو پاکستان میں لائسنس لینا پڑے گا۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اسٹریمنگ پلیٹ فارم استعمال کرنے والوں کو 15 سالہ لائسنس لینا ہوگا۔
پی ٹی اے نے ویب مانیٹرنگ سسٹم اپ گریڈ کی تصدیق کردی، انٹرنیٹ میں مزید خلل متوقع
مذکورہ فریم ورک پی ٹی اے کی ویب سائٹ پر بھی شائع کیا گیا ہے جو کہ آئندہ 14 دن تک عوام اور اسٹیک ہولڈرز کے لیے کھلا ہے۔
فریم ورک کے مسودے کے مطابق، OTT سروسز کی شناخت نیٹ ورک فراہم کنندگان کی شمولیت کے ساتھ یا اس کے بغیر، انٹرنیٹ پر فراہم کی جانے والی خدمات یا ایپلیکیشنز کے طور پر کی گئی ہے۔
جس میں میسجنگ ایپلیکیشنز واٹس ایپ، ویڈیو کانفرنسنگ ٹول زوم، فیس بک، یوٹیوب اور نیٹ فلکس جیسی اسٹریمنگ سروسز شامل ہیں۔
پی ٹی اے کے مسودہ فریم ورک میں او ٹی ٹی سروسز کی تین زمروں میں درجہ بندی کی گئی ہے۔
اول، او ٹی ٹی کمیونیکیشن سروسز (OCS)، جس میں ریئل ٹائم وائس، ویڈیو، اور میسجنگ سروسز واٹس ایپ، اسکائپ، اور زوم جو روایتی ٹیلی فون نیٹ ورکس کے بجائے انٹرنیٹ استعمال کرتی ہیں، شامل ہیں۔
دوم، او ٹی ٹی ایپلیکیشن سروسز (OAS)، جو روایتی ٹیلی کام سروسز کی جگہ نہیں لیتیں لیکن ان میں سوشل نیٹ ورکنگ، ای کامرس، ای ہیلتھ، ای ایجوکیشن، اور نیویگیشن ایپس جیسے گوگل میپس وغیرہ شامل ہیں۔
جبکہ سوئم، او ٹی ٹی میڈیا سروسز (OMS)، جس میں آڈیو اور ویڈیو اسٹریمنگ کی سہولیات شامل ہیں، انہیں براڈکاسٹنگ او ٹی ٹی میڈیا سروسز میں تقسیم کیا گیا ہے۔
مسودے کے مطابق پی ٹی اے تمام او ٹی ٹی سروسز کو رجسٹر کرنے اور اس کی اجازت دینے کا ذمہ دار ہوگا، سوائے نشریاتی میڈیا سروسز کے جسے پیمرا ریگولیٹ کرے گا۔