پنجاب اسمبلی نے مالی سال2024-25 کا فنانس بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ بل کی منظوری سے قبل حکومتی اور اپوزیشن اراکین، تنخواہوں میں اضافے کیلئے متعلقہ اتھارٹی کے تعین کے معاملے پر ایک پیج پر آگئے۔
صوبائی وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کیا گیا پنجاب فنانس بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ اسپیکر ملک محمد احمد خان نے فنانس بل پر دستخط کر دیے۔ جس کے بعد پنجاب فنانس بل 2024 گورنر پنجاب کو منظوری کیلئے بھجوا دیا گیا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس میں اپوزیشن رکن رانا آفتاب نے اراکین اسمبلی کی تنخواہوں اور الاونسز میں اضافے کیلئے اتھارتی کے تعین کا نقطہ اٹھایا تو حکومتی بینچز نے بھی حمایت کی۔ رانا آفتاب نے نقطہ اٹھایا کہ اسپیکر اس ایوان کا کسٹوڈین ہے، یہ اسپیکر کا استحقاق ہے کہ وہ حکومت سے بجٹ لیکر اراکین اسمبلی کی تنخواہوں اور الاونسز کا تعین کرے۔
وزیراعظم کا اپوزیشن سے مصافحہ، ’عمران خان کو مشکلات ہیں، تو آئیں بیٹھ کر بات کریں‘
سمیع اللہ خان سمیت دیگر حکومتی اراکین نے رانا آفتاب کے مؤقف کی تائید کی۔ جس پر اسپیکر نے رولنگ محفوظ کرتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور سے معاملے پر رپورٹ طلب کر لی۔
ملک دیوالیہ ہورہا ہے، آپ کی توجہ صرف ٹیکس لگانے پرہے، مولانا فضل الرحمان
اپوزیشن رکن ندیم قریشی نے بجلی کے دو سو یونٹ کے استعمال کے بعد ٹیرف میں ہوشربا اضافے کی شدید مذمت کی۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر اسپیکر نے اجلاس جمعرات کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا۔