چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اگر حکومت مذاکرات میں سنجیدہ ہے تو سیاسی اسیران کو رہا کرے۔ عدلیہ آزادانہ فیصلے کرے، عدلیہ اور ایگزیکٹو آزاد ہونی چاہیے، خواہش ہے ایسا معاشرہ ہو جہاں ججز کو ڈرایا نہ جائے۔
پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدلیہ سے ہماری درخواست ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان 11 ماہ سے جیل میں ہیں، ان کی رہائی ہو، گزشتہ روز رانا ثناء اللہ نے بیان دیا کہ ایک کیس میں بیل (ضمانت) ہوئی تو ہم کوئی اور کیس بنا لیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ وفاقی وزراء کے بیانات قابل مذمت اور خوف کی علامت ہیں، چیف جسٹس وفاقی وزراء کے بیانات کا نوٹس لیں۔
اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ لاہور ہائیکورٹ بار ہے جنہوں نے قانون کی تشریح کر کے عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے یہ یقینی بنایا کہ عدلیہ اور ایگزیکٹو آزاد ہو اور ایک دوسرے پر چیک اینڈ بیلنس رکھیں۔
کوئی بھی آپریشن ہو اس کیلئے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، بیرسٹر گوہر
انہوں نے بتایا کہ جو لوگوں کو انصاف دیتا ہے آج وہ خود انصاف کا طلبگار ہے، تو عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کیسے ہوگا؟ پاکستان کی عوام یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ اس جدو جہد میں 25 کروڑ عوام جج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارا کسی کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں، ہم صرف قانون کی بات کرتے ہیں، یہ تب ہوسکتا ہے جب عوام کے حقوق محفوظ ہوں، جب ججز آزادانہ فیصلہ کرسکیں، ایسا نا ہو کہ ججز کے گھروں میں کیمرے لگے ہوں، ان کو ڈرایا دھمکایا جائے، ہمارے کارکنوں کو بار بار گرفتار کرنا، عدلیہ کے احکامات کو ہوا میں اڑانے کی ہم مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے اوپر 203 جھوٹے کیسز بنائی گئے، یہ سیاسی انتقام ہے، اڈیالہ جیل میں جب سماعت ہورہی تھی، 14 گھنٹے ٹرائل ہورہا تھا تو میں ن ے جج سے پوچھا کہ کتنی دیر بریک کریں گے؟ انہوں نے کہا کہ اتنا بریک کریں گے جتنے میں ہم جمعے کی نماز پڑھ سکیں۔
سیاست میں کوئی دوست دشمن نہیں ہوتا، ہم بات چیت کا کہہ رہے ہیں، بیرسٹر گوہر
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اسی جج صاحب نے عدت کیس کا دو دن میں فیصلہ کیا۔