حکومت کی طرف سے ٹیکسوں میں اضافہ کیے جانے پر کینیا میں ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں اور اِن ہنگاموں کے دوران پولیس ایکشن سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 23 ہوگئی ہے۔ حالات قابو سے باہر ہوتے دیکھ کر کینیا کی حکومت نے ٹیکسوں میں اضافہ واپس لے لیا ہے۔
کینیا کے صدر ولیم روٹو نے بدھ کو روز پارلیمنٹ پر دھاوا بولنے والے مظاہرین کے دباؤ کے سامنے جھکتے ہوئے ٹیکسوں میں اضافے کا اعلان واپس لیا۔
ولیم روٹو نے کہا کہ وہ مالیاتی بل پر دستخط نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’کینیا کے لوگوں کو غور سے سنتے ہوئے جنہوں نے بلند آواز میں کہا ہے کہ اس فنانس بل 2024 سے ان کا کوئی لینا دینا نہیں، میں اسے تسلیم کرتا ہوں۔ اور اس لیے میں 2024 کے فنانس بل پر دستخط نہیں کروں گا، اور اسے بعد میں واپس لے لیا جائے گا‘۔
کینیا کے صدر ولیم روٹو نے احتجاج کے نام پر انتشار پھیلانے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان کردیا جبکہ اپوزیشن لیڈر رائیلا امولو اوڈنگا نے احتجاج کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن ختم کرکے مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے۔
رائیلا اوڈنگا 2008 سے 2013 تک کینیا کے وزیر اعظم رہے اور 2013 سے اب تک اپوزیشن لیڈر ہیں۔
امریکا کے علاوہ یورپ کے متعدد ممالک نے بھی کینیا کے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ احتجاج کے دوران ضبط و تحمل سے کام لیں اور حالات کو خراب نہ کریں۔
گزشتہ روز دارالحکومت نیروبی میں بھی ہنگامے پھوٹ پڑے۔ مشتعل مظاہرین نے پارلیمنٹ پر دھاوا بول کر آگ لگادی تھی۔ سینیٹ اور گورنر ہاؤس کو بھی جلادیا گیا تھا۔