الیکشن کمیشن نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن و چیف الیکشن کمشنر کی سماعت 11 جولائی تک ملتوی کردی جبکہ وکیل شعیب شاہین نے الیکشن کمیشن سے بانی پی ٹی آئی کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے یا جیل ٹرائل کا مطالبہ کردیا۔
الیکشن کمیشن میں نثار محمد درانی کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے سابق وزیراعظم عمران خان اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن و چیف الیکشن کمشنر کی سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل شعیب شاہین کمیشن کے سامنے پیش ہوئے تاہم فواد چوہدری آج بھی کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوئے، فواد چوہدری کے وکیل فیصل چوہدری کے معاون کمیشن کے روبرو پیش ہوئے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین کمیشن نے بتایا کہ ہمیں کیس کے حوالے سے نوٹس موصول نہیں ہوا میڈیا سے پتہ چلا ہے جس پر ممبر کمیشن نے ریمارکس دیے کہ ہوسکتا ہے نوٹس عمران خان کے گھر گیا ہو۔
عمران خان کیخلاف توہین چیف الیکشن کمشنر کیس میں فرد جرم عائد کرنے کی کاپی سامنے آگئی
جس کے جواب میں وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ کم از کم کونسل کو تو خود جانا چاہیئے تھا، بنی گالہ میں تو کوئی نہیں ہے دونوں میاں بیوی جیل میں ہیں، اس پر ممبر خیبرپختونخوا نے کہا کہ نوٹس بنی گالہ کے ایڈریس پر ہی بھیجا ہے۔
جماعت اسلامی نے بھی آپریشن عزم استحکام کو مسترد کردیا
الیکشن کمیشن نے وکیل شعیب شاہین سے دریافت کیا کہ ہائیکورٹ میں آپ کی رٹ کا کیا بنا؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائیکورٹ میں معاملہ زیر سماعت ہے، عدالت نے کمیشن کو فائنل آرڈر جاری کرنے سے روکا ہے، اگر کمیشن جیل ٹرائل نہیں کرتا تو پروڈکشن آرڈر کے بغیر کیس کیسے آگے چلے گا؟۔
وکیل شعیب شاہین نے الیکشن کمیشن سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے یا جیل ٹرائل کا مطالبہ بھی کیا۔
اس پر ممبر کمیشن نے وکیل سے پوچھا کہ آپ کو کونسی تاریخ سوٹ کرتی ہے؟ جس پر شعیب شاہین نے جواب دیا کہ محرم کے بعد کی کوئی تاریخ رکھ لیں۔
الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کو 3 سال ہو گئے ہیں، جس پر شعیب شاہین نے بتایا کہ ہمارے ساتھ جو ہوا ہے اب اس کیس کی گنجائش نہیں بنتی۔
ممبر سندھ نے استفسار کیا کہ جو ہمارے ساتھ ہوا ہے اس کا کیا؟ جس وکیل نے جواب دیا کہ آپ کے ساتھ زبانی کلامی ہوا جو بھی ہوا، میں نے دہشت گردی کے کیسز بھگتے ہیں ، میں ایک لاکھ ووٹ لے کر کامیاب ہوا لوگوں نے مجھے ووٹ دیے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف کیس کی مزید سماعت 11 جولائی تک ملتوی کردی۔
اسی دوران فواد چوہدری کی جانب سے ان کے وکیل فیصل چوہدری کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور کہا کہ ہم چھلاوے نہیں ہیں جو ایک ہی وقت میں کئی جگہ پر پیش ہوسکیں۔
توہین الیکشن کمیشن کیس: بانی پی ٹی آئی کی کمیشن ارکان کو سنگین دھمکیاں
اسی کے ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری کے خلاف بھی کیس کی سماعت 11 جولائی تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ 20 جون کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی و سابق وزیراعظم عمران خان اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن اور توہین چیف الیکشن کمشنر کیسز سماعت کے لیے مقرر ہوگئے تھے۔
3 جنوری کو توہین الیکشن کمیشن وچیف الیکشن کمشنر کیس میں الیکشن کمیشن عمران خان اور فواد چودھری پرفرد جرم عائد کرچکا ہے۔
30 دسمبر 2023 کو فواد چوہدری کی جانب سے توہین الیکشن کمیشن کیس میں اوپن ٹرائل کی استدعا کی تھی۔
اگست 2022 میں الیکشن کمیش نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔
نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔