اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے دیا۔
عدالت نے کمیشن کی رپورٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور محکمہ داخلہ پنجاب کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔
14 مئی 2024 کو ہونے والی سماعت میں عدالت نے سال 2022 میں اینٹی کرپشن پنجاب کی جانب سے سابق وفاقی وزیر شیری مزاری کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
دوران سماعت، جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے تھے کہ جب کسی کی گرفتاری غلط ڈیکلئیر ہو جائے تو اس دوران جو ہوا اس کی حیثیت کیا ہوگی؟ ہم صرف یہ دیکھ رہے ہیں اسلام آباد سے ہمارے دائرہ اختیار کے اندر گرفتاری درست ہوئی یا نہیں، اگر کسی دوسرے صوبے سے گرفتاری چاہیے ہوگی تو کیا باہر سے کوئی آکر اٹھا کر لے جائے گا؟ ایسے منہ اٹھا کر کوئی دوسرے صوبے میں جا کر کیسے گرفتار کر سکتا ہے؟
واضح رہے کہ 21 مئی 2022 کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کو اسلام آباد سے ’گرفتار‘ کرلیا گیا تھا۔
اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے تصدیق کی تھی کہ شیریں مزاری کو حراست میں لیا گیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں شیریں مزاری کی بیٹی اور معروف وکیل ایمان زینب مزاری نے کہا تھا ’مرد پولیس اہلکاروں نے میری والدہ کو مارا اور اپنے ساتھ لے گئے، مجھے صرف اتنا بتایا گیا کہ انہیں لاہور کا اینٹی کرپشن ونگ اپنے ہمراہ لے کر گیا ہے‘۔
اسلام آباد پولیس نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا ’ڈاکٹر شیریں مزاری کو قانون کے مطابق اسلام آباد کی خواتین پولیس اہلکاروں نے گرفتار کیا، کسی قسم کی مس ہینڈلنگ کی خبریں بے بنیاد ہیں‘۔