بھارت کی پارلیمنٹ میں فلسطین کا نعرہ گونجنے پر گزشتہ روز ہنگامہ اٹھ کھڑا ہوا تاہم لوک سبھا کے اسپیکر نے معاملہ بحسن و خوبی نمٹادیا۔ بھارتی پارلیمنٹ کا ایوانِ زیریں لوک سبھا میں آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے رکن اسدالدین اویسی نے حلف اٹھانے سے قبل فلسطین زندہ باد کا نعرہ لگایا تھا۔
اسدالدین اویسی اپنے سخت موقف اور حکومتی اقدامات کی خرابیوں پر تنقید کے حوالے سے غیر معمولی شہرت کے حامل ہیں۔ انہوں نے فلسطین زندہ باد کے بعد اللہ اکبر کا نعرہ بھی لگایا۔
اسدالدین اویسی کی طرف سے اللہ اکبر اور فلسطین زندہ باد کا نعرہ لگائے جانے پر بھارت کے حکمران اتحاد نے شدید ردِعمل کا اظہار کیا اور اس فعل پر تنقید کی۔
جب حکومتی صفوں سے متعدد ارکان نے اسدالدین اویسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے فلسطین کے حق میں یا اللہ اکبر کے نعرے کو بلا جواز قرار دیا تو انہوں نے کہا کہ اگر اس کے خلاف کوئی آئینی شق موجود ہے تو بتائی جائے۔
ہری شنکر جین اور ونیت جندل نے اسدالدین اویسی کے خلاف شکایات کا اندراج کرایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت پارلیمنٹ میں ایک بیرونی ریاست (فلسطین) سے وفاداری کے اظہار کی گنجائش نہیں۔
ایوان کی کارروائی سے اسدالدین اویسی کے الفاظ حذف کرنے کا حکم دیتے ہوئے اسپیکر اوما برلا نے کہا کہ اسدالدین اویسی کا ”جے تلنگانہ، جے فلسطین“ کہنا کسی بھی اعتبار سے آئین کی خلاف ورزی نہیں۔