قومی اسمبلی نے وزارتوں و ڈویژنز کے 8780 ارب روپے سے زائد مالیت کے 121 مطالبات زر منظور کر لیے۔ تین وزارتوں اور ڈویژنز کے مطالبات زر پر اپوزیشن کی کٹوتی کی تحاریک ووٹنگ کے ذریعے مسترد کر دی گئیں۔ چار وزارتوں کے مطالبات کی منظوری جمعرات کو دی جائے گی۔
قومی اسمبلی میں بجٹ کی منظوری کا عمل شروع ہو گیا۔ ایوان میں مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں کے مطالبات زر کی منظوری دی گئی۔ قومی اسمبلی نے 6165 ارب روپے سے زائد کے 103 مطالبات زر کٹوتی کی تحاریک کے بغیر منظور کر لیے جبکہ تین وزارتوں و ڈویژنز کے 2715 ارب روپے سے زائد کے 18 مطالبات زر پر کٹوتی کی تحاریک مسترد کی گئیں۔
وزارت دفاع کے 2149 ارب 82 کروڑ روپے، انٹیلیجنس بیورو کیلئے 18 ارب 32 کروڑ روپے، دفاعی پیداوار ڈویژن کے 4 ارب 87 کروڑ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام 598 ارب 71 کروڑ روپے، آبی وسائل ڈویژن کے 263 ارب 48 کروڑ روپے، اقتصادی امور ڈویژن کے 30 ارب 68 کروڑ روپے، وفاقی تعلیم ڈویژن کے 198 ارب 55 کروڑ 26 لاکھ روپے سے زائد کے مطالبات زر منظور کیے گئے۔
وزارت قومی صحت کے 54 ارب 86 کروڑ روپے، ریلوے ڈویژن کے 109 ارب 43 کروڑ روپے، اسلام آباد کی ضلعی عدالتوں کے لیے ایک ارب 36 کروڑ روپے، ہوا بازی ڈویژن کے 26 ارب 17 کروڑ، موسمیاتی تبدیلی کے 7 ارب 26 کروڑ سے زائد کے مطالبات زر منظور کیے گئے۔
وزارت تجارت کے 22 ارب 73 کروڑ، مواصلات ڈویژن کے 65 ارب 31 کروڑ، انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈویژن کے 69 ارب 5 کروڑ، ہاؤسنگ و تعمیرات ڈویژن کے 36 ارب 74 کروڑ روپے سے زائد کے مطالبات زر منظور کیے گئے۔
اطلاعات و نشریات ڈویژن کے 17 ارب 91 کروڑ، بحری امور ڈویژن کے 7 ارب 45 کروڑ، انسداد منشیات ڈویژن کے 7 ارب 77 کروڑ، منصوبہ بندی اور ترقی ڈویژن کے 73 ارب 45 کروڑ روپے سے زائد کے مطالبات زر منظور کیے گئے۔
تین وزارتوں اور ڈویژنز کے مطالبات پر اپوزیشن کی کٹوتی کی تحاریک پر ایوان میں ووٹنگ کروائی گئی۔ کابینہ، اسٹیبلشمنٹ، قومی سلامتی ڈویژن کے 41 ارب 70 کروڑ روپے سے زائد کے 12 مطالبات زر پر کٹوتی کی تحاریک مسترد کی گئیں۔
توانائی ڈویژن کے 701 ارب 5 کروڑ 87 لاکھ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر پر کٹوتی کی 97 تحاریک مسترد کی گئیں۔ خزانہ ڈویژن کے 1872 ارب روپے سے زائد کے چار مطالبات زر پر اپوزیشن کی تحاریک مسترد کر دی گئیں۔ خارجہ، داخلہ، قانون و انصاف اور غذائی تحفظ کے مطالبات زر پر کٹوتی کی تحاریک جمعرات کو پیش کی جائیں گی۔