متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے 49 فیصد آجروں نے کہا ہے کہ ریاست میں تارکین وطن کی غیرمعمولی تعداد موجود ہے جو ملازمت کے بغیر ہی ہجرت کرکے پہنچ رہے ہیں جبکہ ایک ملازمت کے متعدد امیدوار ہونے کی وجہ سے بعض مقامات پر ان کا استحصال بھی ہورہا ہے۔
افرادی قوت کی بھرتی کے ادارے رابرٹ ہاف نامی کی تحقیق کے مطابق متحدہ عرب امارات آنے والے بہت سے تارکین وطن بغیر کسی ملازمت کے ہجرت کر رہے ہیں، وہ لوگ تین ماہ کے ویزے پر پہنچتے ہیں اور اگر ملازمت مل جائے تو خوش قسمت ٹھہرے ورنہ انہیں اپنے ملک واپس جانا پڑتا ہے۔
ملازمت کے بغیر متحدہ عرب امارات کا گولڈن ویزہ حاصل کریں
رپورٹ کے مطابق چونکہ پہلے ہی امیدواروں کی تعداد زیادہ ہے اس لیے بعض امیدوار کم تنخواہ پر بھی ملازمت کے لیے حامی بھر لیتے ہیں جو استحصال کے زمرے میں آتا ہے۔
واضح رہے کہ معیشت میں مثبت اشاریے کے بعد مختلف شعبوں میں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے تو یو اے ای نے اکتوبر 2022 میں ملازمت کی تلاش سے متعلق ایک ویزا کا اعلان کیا تھا جس کے بعد لوگوں کی بڑی تعداد 3 ماہ کا ویزا لے کر ابوظہبی پہنچ رہے ہیں۔
رابرٹ ہاف میں مشرق وسطیٰ کے ڈائریکٹر گیرتھ ایل میٹوری کے مطابق متحدہ عرب امارات کے آجروں کو اب ماہر افرادی قوت دستیاب ہے، 52 فیصد آجروں کو کہنا ہے کہ گزشتہ 12 ماہ کے مقابلے میں زیادہ ملازمت کی درخواستیں وصول کر رہے ہیں۔
کیا یو اے ای میں شوہر کی زیر کفالت بیویاں وہاں ملازمت کر سکتی ہیں؟
عالمی بھرتی فرم رابرٹ ہاف کے مطابق تقریباً 71 فیصد آجراس بات پر متفق ہیں کہ گزشتہ 12 مہینوں کے دوران ملازمت کی طرف افرادی قوت کو راغب کرنا آسان ہو گیا ہے، جس کی ایک وجہ گزشتہ سال کے دوران متحدہ عرب امارات آنے والے غیر ملکیوں کی نمایاں آمد ہے۔ ان میں سے نصف کا دعویٰ ہے کہ بہت سے تارکین وطن بغیر ملازمت کے ہجرت کر رہے ہیں۔