امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ سوات میں ہجوم کے تشدد سے ہلاکت کے واقعے پر تشویش ہے، متاثرہ خاندان سے اظہار تعزیت کرتے ہیں اور زخمی ہونے والوں کی جلد صحتیابی کے خواہاں ہیں، مذہبی طور پر تشدد کے واقعات پر تشویش ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل سوات کے علاقے مدین میں مشتعل ہجوم نے مبینہ طور پر قرآن پاک کی بے حرمتی کے ملزم سیاح کو تھانے سے نکال کر مار دیا تھا۔ سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے شخص پر قرآن شریف کے اوراق کی بے حرمتی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ بعدازاں ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر ( ڈی پی او) سوات ڈاکٹر زاہد اللہ خان نے مدین واقعے میں سیاح کو توہین مذہب کے الزام میں مار دئے جانے کے بعد 23 افراد کی گرفتاریوں کی تصدیق کی تھی۔
سوات واقعہ: قومی اسمبلی میں اقلیتوں کے تحفظ کی قرارداد منظور
اس تناظر میں واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ پاکستان میں انسانی حقوق، مذہبی، اظہار رائے کی آزادی، پرامن اجتماع کے حق کا احترام کیا جائے، پاکستانی ہم منصب سے مذہبی آزادی، اقلیتوں سے سلوک، انسانی حقوق کے مسائل پر بات کرتے رہتے ہیں۔
امریکا کا دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کا اعلان
علاوہ ازیں آپریشن ’عزم استحکام‘ سے متعلق سوال کے جواب میں امریکا نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کا اعلان کیا۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا کہ پاکستانی عوام نے دہشت گرد حملوں سے بہت زیادہ نقصان اٹھایا، کسی بھی ملک کو ایسی دہشت گردی کا شکار نہیں ہونا چاہیے، علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں امریکا اور پاکستان کا مشترکہ مفاد ہے۔
امریکا کا پاکستان سے ’ایکس‘ پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام نے دہشت گرد حملوں سے بہت زیادہ نقصان اٹھایا، کسی بھی ملک کو ایسی دہشت گردی کا شکار نہیں ہونا چاہیئے، علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں امریکا اور پاکستان کا مشترکہ مفاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے، شہریوں کے تحفظ کے لیے پاکستانی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، ہم ایسے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں جن سے قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے تحفظ کو فروغ ملے۔
پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر
میتھیو ملر کا مزید کہنا تھا کہ سیکیورٹی معاملات پر پاک امریکا شراکت داری میں دہشت گردی کے خلاف بات چیت اور فنڈز کی فراہمی شامل ہے، پاکستان کے ساتھ فنڈنگ، دہشت گردی اور صلاحیت سازی کے پروگرام جاری ہیں، پاکستانی فوج کے ساتھ ملٹری ٹو ملٹری تعلقات جاری ہیں۔