سینیٹ میں حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ عزم استحکام آپریشن پر پہلے ان کمیرہ میٹنگ میں بحث کرائی جائے گی اور یہ آپریشن اس کے بعد شروع ہوگا۔ اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے پیپلز پارٹی اور حکومت کی جانب سے سینیٹ کمیٹیوں سمیت دیگر معاملات میں نظر انداز کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی صدارت میں ہونے والے سینیٹ اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ مجھے گزشتہ روز ڈانٹا گیا، عزم استحکام آپریشن کے بارے میں قرارداد پر میں نے چھپ کر تو سائن نہیں کرائے، میں نے انھیں کہا بے ضرر سی قرارداد ہے، آپریشن پر ایک دن پہلے بھی وضاحت آچکی، میں نے قومی اسمبلی میں بھی کہا تھا آپریشن پہلے کابینہ اور قومی سلامتی کمیٹی کے بند کمرہ اجلاس میں زیر بحث لایا جائے گا۔
اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے سینیٹ کمیٹیوں سمیت دیگر معاملات میں نظر انداز کرنے کے معاملے پر چیئرمین سینیٹ سے نظرثانی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں ایک قرارداد پیش کی گئی یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ کثرت رائے کی بنیاد پر ایک قرار داد منظور کرالی مگر ہمیں دکھایا تک نہیں۔ درخواست ہے کہ اگر اس ایوان کو بیلنس طریقے سے چلانا ہے تو چلائیں۔
جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ہم اپوزیشن کو اپنے ساتھ لیکر چلیں گے۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے ناراضی درست نہیں ہے۔ قرارداد پر وفاقی وزیر قانون کے ذریعے درخواست کی تھی کہ اپوزیشن لیڈر سمیت دیگر پارلیمانی لیڈرز سے دستخط کرالیں مگر انہوں نے کہا کہ یہ نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں :
’عزم استحکام‘ کے پیچھے سیاسی عزائم نہیں، آپریچن صرف کے پی اور بلوچستان میں ہوگا، خواجہ آصف
ایپکس کمیٹی میں ایک نام آیا ’عزم پاکستان‘ اس کے ساتھ آپریشن کا ذکر نہیں تھا، علی امین گنڈاپور
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ سندھ میں دو اسپتالوں کے حوالے سے سفارشات دی تھی مگر وہ سفارشات نہیں آسکی ہیں، ایوان کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔