اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان بناتے وقت فاٹا پاکستان کا حصہ نہیں تھا، فاٹا کے لوگوں سے معاہدہ کیا گیا تھا کہ وہ اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہوں گے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین کے 247 آرٹیکلز میں سے فاٹا میں صرف تین آرٹیکلز لاگو تھے، پاکستان میں لوگ نہ اللہ کی مانتے ہیں نہ آئین کی، جب تک مقامی لوگوں کا مقامی وسائل پر حق تسلیم کیا جاتا رہے گا پاکستان چلتا رہے گا۔ سیاست جرنیلوں کا نہیں منتخب لوگوں کا کام ہے۔
انھوں نے کہا کہ میں ٹاٹ پر پڑھا ہوں ایچی سن اور آکسفورڈ میں نہیں پڑھا، 75 سال کے بعد ہم قوم نہیں بنے، ہم کالونی نہیں ہیں ہمیں کالونی نہ سمجھا جائے، اس ایوان میں بنگالی بھی موجود تھے، ماضی میں بیور و کریسی نے بنگالیوں کی آبادی کے خوف سے آئین نہیں بنے دیا۔
ایپکس کمیٹی میں ایک نام آیا ’عزم پاکستان‘ اس کے ساتھ آپریشن کا ذکر نہیں تھا، علی امین گنڈاپور
محمود اچکزئی نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی اور کلاشنکوف کہاں سے آئے، کرنل امام نے کہا کہ پاکستان نے 90000 لوگوں کو اسلحے کی تربیت دی، ان لوگوں کو تربیت دے کر آزاد چھوڑ دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب کہتے ہیں انہوں نے پارلیمنٹ کو اختیارات دیے، آپ نے سینیٹ کو وہ اختیار نہیں دیٸے جو قومی اسمبلی کے پاس ہیں۔