پنجاب اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے پر ذاتی حملے کیے اور لفظی گولہ باری میں بات ایک دوسرے کے گھروں تک پہنچ گئی۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن فرحت عباس اور ن لیگ کے رہنما سمیع اللہ خان میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
اپوزیشن رکن فرحت عباس نے سمیع اللہ خان کےخلاف سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو گھر جا کر بات کرنے کا موقع نہیں ملتا، پھر میں عظمیٰ بخاری کی ساری باتیں کہوں گا۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی نے ملازمت پیشہ افراد پر ٹیکس میں اضافہ متفقہ طور پر مسترد کر دیا
جس کے جواب میں سمیع اللہ خان نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی کی ساری باتیں سب کو بتاؤں گا۔
بعد ازاں سمیع اللہ خان نے کہا کہ میری بات سے حافظ فرحت سمیت کسی کا دل دکھا ہے تو معافی مانگتا ہوں، جب کہ حافظ فرحت عباس نے بھی سخت الفاظ استعمال کرنے پر معافی مانگ لی۔
علی امین گنڈاپور کا اپیکس کمیٹی سے متعلق پارٹی اور اراکین پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ کوئی فیملی کے متعلق بات کرے گا تو اس کو برداشت نہیں کروں گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ یہ ایوان اس بات کا متحمل نہیں کہ جملوں میں سخت نفرت لائیں جس پر لڑائی شروع ہو جائے۔