وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ایپکس کمیٹی میں ایک نام آیا ’عزم پاکستان‘ جبکہ اس کے ساتھ آپریشن کا ذکر نہیں تھا، کمیٹی میں ایک پالیسی بتائی گئی کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہونا چاہیے، میں عسکری قیادت سے ملنا اور آپریشن پربات کرنا چاہتا ہوں۔ علی امین گنڈاپور نے اپیکس کمیٹی سے متعلق پارٹی اور اراکین پارلیمنٹ سے بھی بات کی۔
خیبرپختونخوا ہاؤس میں آپریشن عزم استحکام سے متعلق تحفظات پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے صوبائی اراکین اسمبلی نے ملاقات کی۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا نے اپیکس کمیٹی کی کارروائی سے متعلق اراکین پارلیمنٹ کو آگاہ کیا۔
قبل ازیں، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ میری آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، میں عسکری قیادت سے ملنا چاہتا ہوں آپریشن پر بات کرنا چاہتا ہوں۔
آپریشن عزم استحکام، خیبر پختونخوا حکومت تاحال حتمی فیصلہ نہیں کرسکی
انہوں نے کہا کہ میری اداروں اور وفاقی اداروں سے باضابطہ کوئی بات چیت نہیں ہوئی، باجوہ کا نواز یا امریکا کے ساتھ پلان تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت گرانی ہے۔
’آپریشن عزم استحکام‘ دراصل آپریشن عدم استحکام ثابت ہوگا، مولانا فضل الرحمان
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ اُنہیں پاکستان کے عوام کی کوئی فکر نہیں، صوبوں، پارلیمان، اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، ہماری پالیسی واضح ہے کہ پہلے عوام کو اعتماد میں لیا جائے، ہم عوام کے بغیر دہشتگردی کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔
انہوں نے ایک بار پھر گورنر کے پی پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ وہ اب ہتک عزت کے لیے تیار رہے، میں گورنر کو کوئی اہمیت نہیں دیتا۔
پنجاب اسمبلی میں ”آپریشن عزم استحکام“ کی حمایت میں قرارداد جمع
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلا سوال یہ ہے آپریشن ہونا ہے؟ آپریشن کہاں ہونا ہے کیسے ہونا ہے؟ ہماری پالیسی واضح ہے کہ پہلے عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔