صارم برنی اور اُن کے ٹرسٹ پر گہرے سائے منڈلانے لگے۔ بچوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے اور دستاویزات میں رد وبدل کیس میں ایف آئی اے نےمقدمہ کا عبوری چالان عدالت میں جمع کروادیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی میں کیس کی سماعت ہوئی۔ آئی اے نےمقدمہ کا عبوری چالان عدالت میں جمع کروادیا۔ چالان میں بتایا گیا کہ صارم برنی ویلفیئرٹرسٹ انٹرنیشنل سندھ چائلڈ ایف صارم برنی ویلفیئرٹرسٹ انٹرنیشنل سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کےتحت رجسٹرڈہی نہیں۔
چالان کے مطابق صارم برنی نےایک بچی کےعوض 3 ہزارڈالرز لیے، اور صارم برنی اس بات کا اعتراف عدالت کے روبرو کرچکے ہیں، صارم برنی نےعدالت میں یہ بھی اعتراف کیا کہ افشین اصل والدہ ہیں۔
ایف آئی آئی کے مطابق صارم برنی کےساتھ بسالت علی خان اورحمیرہ نےجان بوجھ کربچوں کےنام تبدیل کیے، فیملی کورٹ میں جمع کروائےگئےدستاویزات میں اصل والدین کےنام ظاہر نہیں کیے گئے، افشین نےاپنے 164 کے بیان میں کہا صارم برنی جانتا تھا کے بچی حيا کی اصل والدہ وہ ہے۔
چالان کے مطابق جسے مدیحہ کے ذریعے بشریٰ خاتون کو پیسوں کے عوض دیا گیا، صارم برنی یہ بھی جانتا تھا کہ بشریٰ اور ایاز اصل والدین نہیں ہیں، اس کے باوجود صارم برنی نے بچی کی حوالگی اسکی اصل والدہ کو نہیں دی، صارم برنی نے اصل والدہ سے اجازت لیے بغیر بچی کو امریکی شہریت یافتہ فیملی کودیدیا۔
ایف آئی اے کے مطابق بشریٰ کنول، ایازخان نے بھی صارم پراپنے 164 کے بیان میں اسی طرح کےالزامات عائد کیے، صارم برنی، حمیرہ ناز اور بسالت علی خان نے غلط دستاویزات دیے اور حقائق کوچھپایا، ان بچوں کی ا سمگلنگ کے لیے یہ غلط دستاویزات فیملی کورٹ میں دیے۔
چالان کے مطابق تاہم وہ حلف نامہ دینے میں ناکام رہے، مقدمہ کی تفتیش ابھی نامکمل ہے، حمیرا ناز اور بسالت علی خان کو گرفتار کرنا ہے، مزید چھ بچوں کی دستاویزات کی روشنی میں تفتیش کرنی ہے، حتمی چالان میں تمام چیزوں کو مینشن کیا جائے گا۔