محکمہ صحت کے احکامات کے باوجود لاہور کے سرکاری اسپتالوں کی اوپی ڈیز آج نویں روز بھی مکمل فعال نہ ہوسکیں۔ او پی ڈیز تو پولیس نے کھلوا دیں مگر ڈاکٹرز نہ پہنچے۔ مریض چیک اپ کے بغیر ہی لوٹنے پر مجبور ہو گئے۔
حکومت کی پیر کو اوپی ڈی کھولنے کی ڈیڈ لائن ناکام ہوگئی. لاہور کے سرکاری اسپتالوں میں آج بھی اوپی ڈی سروس مکمل بحال نہیں ہو سکی، پولیس کے زور پر او پی ڈیز کے تالے تو کھل گئے مگر ڈاکٹرز کے کمرے خالی ہی رہے۔
ینگ ڈاکٹرز مریضوں کی بھلائی کا راگ الاپتے رہے ہیں، مگر کام نہ کرنے پر بضد بھی ہیں۔
لاہور: ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کی وجہ سے او پی ڈیز 8 ویں روز بھی بند
اسپتالوں کی انتظامیہ سینئر ڈاکٹرز کے انتظار میں ہے، ایم ایس سروسز اسپتال ڈاکٹر محمد مدبر کہتے ہیں سینئر ڈاکٹرز کو بلایا ہے۔ جلد ہی ینگ ڈاکٹروں کے مسائل بھی حل ہوں گے اور او پی ڈیز روائتی انداز میں شروع ہوں گی۔
ینگ ڈاکٹرز اور نرسوں نے پندرہ جون سے ساہیوال اور خانیوال واقعہ کے خلاف سرکاری اسپتالوں کی اوپی ڈیز میں کام بند کر رکھا ہے۔
یاد رہے کہ 31 مئی کو چلڈرن اسپتال میں دوران علاج جاں بحق ہونے والی ایک سالہ بچی کے لواحقین نے ڈیوٹی ڈاکٹر کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ بچی کے لواحقین نے ڈاکٹر پر تھپڑوں، لاتوں اور گھونسوں کی بارش کر دی تھی جس سے وہ زخمی ہوا۔ جس کے بعد ڈاکٹرز نے او پی ڈی بند کر کے احتجاج شروع کیا جو اب تک جاری ہے۔
دوسری جانب ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر ہے۔ ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن (وائے ڈی اے) کے خلاف درخواست جوڈیشل ایکٹوازم پینل کی طرف سے دائر کی گئی۔