وفاقی بجٹ پر پیپلزپارٹی کے نوجوان ایم این اے نوابزادہ جمال خان رئیسانی بھی برس پڑے۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے نوجوانوں کےلیے کوئی پالیسی نہیں بنائی، پورے پی ایس ڈی پی میں صرف لیپ ٹاپ پروجیکٹ رکھا ہے۔
قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے نوابزادہ جمال رئیسانی نے کہا کہ حکومت سمندر کے کنارے ریت کی دیوار بنا رہی ہے۔ افسوس ہے کہ حکومت کے پاس کوئی پلاننگ نہیں، نوجوانوں کی اکثریت بےروزگار ہے۔
انھوں نے کہا کہ پورا ملک منشیات کی دلدل میں دھنس رہا ہے، ملک میں نوے لاکھ نوجوان منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔
’اغوا کے بعد مجھے کہا گیا بلاول کی پارٹی جوائن کریں گی یا مریم کی‘، شاندانہ گلزار پھٹ پڑیں
ان کا کہنا تھا کہ بے روزگار نوجوان دہشتگرد تنظیموں کے آلہ کار بن رہے ہیں، نوجوانوں کو جذباتی نعروں کے ذریعے ورغلا کر ملک دشمن عناصر استعمال کر رہے ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے جنید اکبر کے قومی اسمبلی میں تقریر کے دوران نامناسب الفاظ
نوابزادہ جمال رئیسانی نے مزید کہا کہ نوجوان ایک ہتھیار ہے ہم نے اس کا صحیح استعمال نہیں کیا تو یہ ہمارے لیے ٹائم بن سکتے ہیں۔
رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ بدقسمتی سے بجٹ میں اسپورٹس کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا، صوبوں سے ملکر یوتھ پروگرامز تشکیل دیئے جانے چاہئیں، میں خود بھی پروفیشنل فٹبالر رہا ہوں مجھے مسائل کا پتہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ ابتدائی تعلیم کے ساتھ اور مختلف شہروں کو آئی ٹی سٹیز کا درجہ دیا جانا چاہیے، پرائم منسٹریوتھ انیشیٹو،اسپورٹس اسکالرشپ، یوتھ ڈیولپمنٹ پر کام کرنا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کےنوجوان ہمارے دل کے قریب ہیں، بلوچستان کے لوگ صحرا کے ریگستان سے بدترین زندگی بسر کر رہے ہیں۔
نوابزادہ جمال رئیسانی نے کہا کہ گزشتہ 20 سالوں میں دہشتگرد حملوں میں ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں، اب وقت آگیا ہے کہ نوجوان اپنے فیصلے خود کریں، نوجوانوں نے ملک کی تعمیر اورترقی میں بےشمار قربانیاں دیں، ملک میں نوجوانوں کی 64 فیصد آبادی ہے، بزرگوں کو چاہیے کہ نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کے لیےانتظامات کریں۔