معروف پاکستانی کمنٹیٹراور سابق کرکٹر رمیز راجہ نے ضیاء الحق کے دورا کا ایک ناقابل یقین واقعہ سناتے ہوئے اسے اپنی زندگی کا یادگار لمحہ قرار دیا ہے۔
رمیز راجہ نے پاکستانی کرکٹ پر مختلف کرداروں میں نمایاں اثر ڈالا ہے۔ ایک کرکٹر کے طور پر انہوں نے 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں پاکستان کی نمائندگی کی، اپنی دائیں ہاتھ کی بلے بازی کے لیے مشہور رامیز راجہ 1992 کا کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کا بھی حصہ تھے۔
سابق بھارتی فاسٹ بالر عمارت کی چوتھی منزل سے گر کر ہلاک
اپنے کھیل کے کیریئر کے بعد، زمیز راجہ ایک مشہور کرکٹ کمنٹیٹر (مبصر) بن گئے، اس دوران ان کے بصیرت انگیز تجزیہ اور دل چسپ انداز کے لیے انہیں سراہا گیا۔
انہوں نے ”رمیز اسپیکس“ نامی یوٹیوب چینل بھی شروع کیا، جہاں وہ کرکٹ کے بارے میں گفتگو کرتے ہیں اور شائقین سے بات چیت بھی کرتے ہیں۔
مزید برآں، انہوں نے 2021 سے 2022 تک پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین کے طور پر خدمات بھی انجام دیں۔
رمیز راجہ باقاعدگی سے اپنے چینل اور کئی دیگر ویڈیوز کے ذریعے ڈیجیٹل ویڈیو پلیٹ فارمز پر نظر آتے ہیں۔
حال ہی میں، انہوں نے ایک پوڈ کاسٹ پر ماضی کا ایک واقعہ شیئر کیا، جسے انہوں نے اپنی زندگی کا ایک تاریخی لمحہ قرار دیا۔
ویڈیو میں رمیز راجہ نے اس وقت کا ایک واقعہ سنایا جب پاکستان میں سابق صدر اور فوجی حکمران ضیاء الحق کا مارشل لاء تھا۔ وہ گوجرانوالہ میں چار روزہ فرسٹ کلاس کرکٹ میچ کھیل رہے تھے۔
صیہونی گروپ کا احتجاج کی حمایت کا دعویٰ، شاہد آفریدی نے حقیقت بتادی
انہوں نے بتایا کہ شروع میں سٹیڈیم خالی تھا لیکن اچانک 10 ہزار لوگ داخل ہوگئے۔ ان کے ساتھ کچھ پولیس والے بھی وہاں پہنچے اور انہیں ایک افسر نے بلوا کر کہا کہ وہ پچ سے وکٹیں ہٹائے۔
جب رمیز راجہ نے پوچھا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے تو انہیں بتایا گیا کہ سزا کے طور پر کسی کو کوڑے مارے جائیں گے۔
رمیز نے کہا، ’اس کے بعد، ایک قیدی کو لایا گیا، اور ایک شخص نے حارث رؤف کی طرح بھاگتے ہوئے قیدی پر کوڑے برسائے۔ قیدی نے پھر ہجوم کی طرف اس طرح ہاتھ ہلایا جیسے وہ کوئی ہیرو ہو۔ اس کے فوراً بعد، سب اسٹیڈیم سے نکل گئے، اور کھیل دوبارہ شروع ہوگیا‘۔
رمیز راجہ نے اس واقعے کو اپنی زندگی کا ایک ”تاریخی“ لمحہ قرار دیا۔