خانہ کعبہ کے کلید بردار ڈاکٹر صالح بن زین العابدین آل شیبی کا دو دن قبل انتقال ہوا ہے۔ وہ خانہ کعبہ کی اس چابی کے محافظ تھے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے، اللہ کے حکم کے تحت، عطا فرمائی گئی تھی۔ یہ خاندان صدیوں سے بیت اللہ کی کلید کا محافظ چلا آرہا ہے۔
ڈاکٹر صالح بن زین العابدین نے کئی سال استاد کی حیثیت سے فرائض انجام دیے۔ 1980 میں انہیں خانہ کعبہ کی کلید کی ذمہ داری سونپی گئی۔ اس سے قبل ان کے تایا شیخ عبدالقادر آل شیبی کلید بردار تھے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق تاریخ کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ نبی اکرمﷺ کی اس دارِ فانی میں آمد تک خانہ کعبہ کے مختلف کام تقسیم ہوچکے تھے۔ زم زم کنویں کی ملکیت آپﷺ کے خاندان یعنی بنی ہاشم کے پاس تھی اور کلید بھی۔ خانہ کعبہ کے دروازے کی چابی عثمان بن طلٰحہ کے پاس تھی۔
اسلامی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ جب مکہ مکرمہ کو فتح کیا گیا تب نبی اکرمﷺ نے خانہ کعبہ کی چابی عثمان بن طلٰحہ کو سونپی تھی۔ تاریخ کا ریکارڈ بتاتا ہے کہ فتحِ مکہ کے موقع پر یہ چابی اُن سے کچھ دیر کے لیے لی گئی تھی تاہم اللہ کی طرف سے حکم دیے جانے پر چابی لوٹادی گئی اور ساتھ ہی ساتھ نبی اکرمﷺ نے یہ بھی کہا کہ اب یہ چابی ہمیشہ آپ کے خاندان میں رہے گی اور وہی واپس لے گا جو ظالم ہوگا۔
اب سعودی خاندان کے افراد یا کسی بھی اعلیٰ مہمان کی آمد پر کعبے کا دروازہ کھلوانے کے لیے کلید بردار کو طلب کیا جاتا ہے۔ شاہی فرمان کے تحت ہر سال 15 محرم الحرام کو کلید بردار غسل دینے کے لیے کعبے کا دروازہ کھولتے ہیں۔
سلطنتِ عثمانی کے دور میں خانہ کعبہ کے لیے استعمال کی جانے والی 48 چابیاں ایک عجائب گھر میں محفوظ ہیں۔ سعودی عرب میں ان چابیوں کی خالص سونے سے بنی ہوئی دو نقول موجود ہیں۔