پارٹی میں مبینہ اختلافات کے باعث شہریار آفریدی کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے رہنما شیر افضل خان مروت نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفے کی دھمکی دے دی ہے۔
گزشتہ روز تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی شہریار آفریدی نے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میری بڑی بیٹی کو گھسیٹا گیا اور میری بیوی کو لاتیں ماری گئیں اور پھر ہمیں 24 گھنٹوں تک مختلف تھانوں میں گھماتے رہے۔
شہر یار آفریدی کا کہنا تھا کہ بطور پاکستانی درخواست ہے کہ مجھے سنا جائے، آج شاید میرا آخری دن ہو اس ایوان میں، اللہ نہ کرے ان کی ماؤں بیٹیوں کے ساتھ اس طرح ہو، گھر میں جو ہوا، 24 گھنٹے ایک تھانے میں مجھے، میری اہلیہ اور بیٹی کو رکھا گیا، ان کو 24 گھنٹے تک یہ نہیں پتہ تھا کہ اٹھایا کیوں، پھر کہا گیا کہ تھری ایم پی او کے تحت اڈیالہ جیل لے کر جا رہے ہیں، مجھے ہر طرح کا ٹارچر کیا گیا۔ اب میرے ٹکرے ٹکڑے کر دو میں یہی کہوں گا عمران خان زندہ باد۔
شہر یار آفریدی کے ایوان میں خطاب کے بعد کہا جا رہا ہے وہ پارٹی میں اختلافات کی وجہ سے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔
شہر یار آفریدی مبینہ طور پر پارٹی رہنماؤں سے ناراض تھے، ان کی ناراضگی والی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی جس میں وہ غصے میں نظر آ رہے ہیں، شہر یار آفریدی نے تحریک انصاف کی قیادت کو دھمکی آمیز لہجے میں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے اندر اس وقت کچھ منافق اور آستین کے سانپ موجود ہیں، چند لوگوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اب تک خاموش ہوں، مجھے پھٹنے پر مجبور نہ کریں۔
انہوں نے کہا تھا کہ یہ پارٹی ان لوگوں کی ہے جن کی ماؤں اور بہنوں کی بےعزتی ہوئی، علی امین گنڈا پور سمیت پوری پارٹی قیادت کو پیغام دیتا ہوں کہ کارکنان کو اوپر لائیں، پارٹی میں پیراشوٹ سے آئے ہوئے لوگوں کو مسترد کرتے ہیں، جنہوں نے پیٹھ میں چھرے گھونپے ان کو پھر سے گلے لگانے نہیں دیں گے۔
مجھے کہا گیا ’بلاول کی پارٹی جوائن کریں گی یا مریم کی‘ شاندانہ گلزار پھٹ پڑیں
شہریار آفریدی کے بعد شیر افضل مروت نے بھی ایک ٹوئٹ کی، جس میں انہوں نے لکھا کہ اگر باجوائی مافیہ نے پی ٹی آئی کے حقیقی رہنما، شہر یار آفریدی، علی محمد، شبیر قریشی، محبوب سُلطان، جُنید اکبر، عامر ڈوگر، شاندانہ گلزار، اسد قیصر اور ساتھ میں عمران خان صاحب کی بہنوں کو نشانہ بنانا فوری بند نہ کیا، تو میرے پاس بھی قومی اسمبلی سے استعفیٰ دینے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچے گا۔
انہوں نے لکھا کہ باجوائی مافیا پارٹی کو موروثیت والی تباہی کی طرف دھکیلنے کی ناکام کوشش میں مصروف ہے۔ کارکن احتجاج کے اعلان سُننے کے لیے بے تاب ہیں اور یہ باجوائی غُلام بجائے اس کے سینیٹ میں بِکے ہوئے افراد کو لانے میں مصروف ہیں۔
شیر افضل مروت نے لکھا کہ خان کی رہائی کرنے کی کوئی کوشش نہیں ہو رہی۔ کارکنوں کو ان بدمعاشوں کے گھناؤنے چہروں کا علم ہونا چاہیے۔ اب شو کاز نوٹس ہم خُود مانگیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر اس جعلی تسلط کو ختم نہ کیا گیا، تو خان کی زندگی خطرے میں ہوگی، صرف اور صرف اس باجوائی ٹیم کی وجہ سے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ میں اس بار خوفناک حقائق کے انکشافات کے ساتھ خاموشی توڑوں گا۔
شیر افضل مروت نے لکھا کہ کل لندن میں پی ٹی آئی کا احتجاج ہے، اور انہوں نے پی ٹی آئی لندن کی قیادت سے میری شرکت کی شکایت کی۔ کیا پارٹی آپ کے والد کی جائیداد ہے؟ جتنا آپ کر سکتے ہیں اپنے پٹھوں کو آزمائیں۔ میرا وقت جلد آنے والا ہے۔