Aaj Logo

اپ ڈیٹ 23 جون 2024 11:57pm

کوئی بھی آپریشن ہو اس کیلئے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، بیرسٹر گوہر

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ کوئی بھی آپریشن ہو اس کے لیے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، کوئی بھی کمیٹی کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو، آئین کے مطابق پارلیمان سپریم ہے، ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی آپریشن شروع نہ ہو۔

بیرسٹر گوہر

سنی اتحاد کونسل کے رہنماؤں کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہ آج ہم نے بات کرنے کی کوشش کی تو مائیک بند کر دیے گئے، کوئی بھی آپریشن ہو اس کیلئے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، کوئی بھی کمیٹی کتنی ہی بڑی ہو آئین کے مطابق پارلیمان سپریم ہے، اس لیے ہم نے احتجاجی طور پر پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کیا۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج اتوار کو بجٹ کا خصوصی سیشن چل رہا ہے، آج اتوار کو بھی ہم نے اپنی بھرپور موجودگی رکھی ہے، آج حکومت کے اراکین پارلیمان میں موجود نہیں ہیں، آج ہم نے پوائنٹ آف آرڈر مانگا لیکن ہمیں ٹائم نہیں ملا، اس لیے ہم نے اجلاس سے واک آوٹ کر دیا۔

ریاست کو ایک ادارے پر چھوڑنا غلطی ہوگی، وزیراعظم

چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ملک میں آپریشن عزم استحکام کا اعلان کیا گیا ہے، ہم چاہتے تھے کہ کسی بھی آپریشن کے لیے پارلیمان کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، پہلے بھی عسکری قیادت نے پارلیمان آکر ان کیمرہ بریفنگ دی تھی، بتایا تھا کہ کیا صورتحال ہے، ویسے ہی اب ہو، چاہے کوئی بھی کمیٹی ہو وہ پارلیمان سے بالاتر نہیں ہوسکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ یہی ہے کہ پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی اپریشن شروع نہ ہو، ہمیں ٹائم نہیں ملا اس لیے ہم نے اجلاس سے واک آوٹ کر دیا۔

وفاقی بجٹ پر پی پی نوجوان ایم این اے نوابزادہ جمال رئیسانی بھی برس پڑے

گوہر خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنما ثنا اللہ مستی خیل نے پنجابی میں الفاظ ادا کیے، وہ الفاظ ان کی زبان سے غلطی سے نکل گئے لیکن انہوں نے اپنے الفاظ پر معذرت کی یہ کسی بھی ممبر قومی اسمبلی کے لیے بڑی بات ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم نے آپریشن ’عزم استحکام‘ کے آغاز کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی قومی مہم کو دوبارہ متحرک اور دوبارہ متحرک کرنے کی منظوری دے دی تھی۔

اسد قیصر

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی طور پر کسی آپریشن کی حمایت نہیں کرسکتے، اس وقت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے ، آپ اتنا بڑا فیصلہ کر رہے ہیں مگر پارلیمان کو خاطر میں نہیں لاتے تو یہ اتنا بڑا پارلیمان کس لیے ہے؟ میں نے کل مولانا سے بھی بات کی اور ابھی میں نے ایوان کے اندر خورشید شاہ اور رانا تنویر سے بھی بات کی ہے کہ یہ کیا ہورہا ہے؟

اسد قیصر نے بتایا کہ ہم سے کوئی مشاورت نہیں کی جاتی، بہت سے آپریشنز ہوچکے ہیں، آج تک کونسا آپریشن کامیاب ہوا ہے؟ ہم امن چاہتے ہیں مگر ظلم کے خلاف ہیں، ایک طرف یہ آپریشن کر رہے دوسری طرف فاٹاا ور پاٹا پر ٹیکس لگا رہے ہیں۔

پی ٹی آئی اور جے یو آئی قومی اسمبلی میں مل کر بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کرنے پر متفق

ان کا کہنا تھا کہ آج میڈیا بھی کنٹرول ہے، پی ٹی وی کے لوگ خاص اینگل پر کیمرہ لگاتے ہیں اور چیزیں چلاتے نہیں ہیں، یہ مارشل لا کی ذہنیت ہے اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتا ہوں کہ اگر کوئی فیصلہ ہوا ہے تو پارلیمان میں لایا جائے اور اسے اعتماد میں لیا جائے۔

عمر ایوب

پاکستان تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری عمر ایوب نے کہا کہ اس وقت ہمارا گلہ اسپیکر سے ہے ان کا رویہ اپوزیشن کے ساتھ قابل تشویش ہے، درحقیقت فارم 45 کے تحت 180 سیٹیں تحریک انصاف کی ہیں، وفاق نے 198 ارب روپے خیبر پختونخوا کو دینے ہیں۔

اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ یہ حکومت اینٹی اسٹیٹ ہے، یہ بجٹ اقتصادی دہشت گرد کا بجٹ ہے اسے مسترد کرتے ہیں، کسی قسم کا آپریشن کرنے سے پہلے پارلیمان کو اعتماد میں لیں، چین سے آئے ساتھیوں نے واضح طور پہ کہا تھا کہ سی پیک پر سیکیورٹی خدشات ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کئی بار کہہ چکے ہیں ملک میں امن رول آف لاء سے آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ ایک بوگس، اقتصادی دہشت گردی کا بجٹ ہے، حکومت کے اپنے اتحادی اس بجٹ کو انڈورس نہیں کر رہے۔ بانی پی ٹی آئی نے بار بار کہا کسی اور کی جنگ میں خود کو نہیں دھکیل سکتے۔ سی پیک کے حوالے سے سکیورٹیز ایشوز پر سمجھوتا نہیں کرسکتے۔ ملک میں رول آف لاء ہوگا تب ملک ترقی کرے گا۔ پنجاب میں مریم نواز کی فارم 47 کی حکومت ہے۔

Read Comments