دنیا کے سرد اور سنسان ترین مقام انٹارکٹک میں بور ہونے والے سائنسدانوں نے اپنی تفریح کیلئے انگریزی زبان کا ایک مضحکہ خیز ورژن تیار کرکے اپنا لیا ہے۔
برطانوی اخبار ”ڈیلی اسٹار“ کی رپورٹ کے مطابق ان سائنسدانوں نے علاقے میں نئے آنے والوں کو ”فنگیز“ کہنا شروع کردیا ہے، جو کہ امریکی فوجی اصطلاح ”FNG“ - یا ”F***ing New Guy“ سے ماخوذ ہے۔ یہ سائنسدان صاف نیلے آسمان کو ”ڈنگل ڈے“ (Dingle Day) کہتے ہیں، اور ”گونک“ (Gonk) کا مطلب سونا ہے۔
زمین کو پانی کب ملا؟ جواب مل گیا
ان کی بولی میں ”ڈو“ (Doo) ایک برف کی موٹر سائیکل ہے، جب کہ ”گیش“ (Gash) کا مطلب ہے کھانے کے بعد برتن دھونا اور کچرا ٹھکانے لگانا۔
سائنسدانوں کی اس نئی ”زبان“ کو نیوزی لینڈ کی یونیورسٹی آف کینٹربری سے ماہر لسانیات کی گریجویٹ ڈاکٹر سٹیف کیفر نے دریافت کیا۔ وہ 2019 سے اس پر تحقیق کر رہی ہیں اور کہتی ہیں کہ یہ ایک نئی انٹارکٹک-انگریزی زبان کا حصہ ہے جو ہر ملک میں مختلف ہوتی ہے۔
ویڈیو: مُردوں کی چیخ کی آواز پیدا کرنے والی موت کی سیٹی
وہ کہتی ہیں کہ امریکیوں، برٹش اور نیوزی لینڈ کے سبھی لوگوں کے پاس انگریزی زبان کے اپنے ورژن ہیں جن میں بہت زیادہ تغیرات ہیں۔
انٹارکٹ انگریزی کی دیگر اصطلاحات میں بڑے انسولیٹڈ دستانے کے لیے ”نوز وائپرز“ شامل ہے، کھانے کے بعد اپنی پلیٹ کو ڈش واشر میں ڈالنے والے آخری شخص کو ”ٹرے“ کہا جاتا ہے کیونکہ اسے ڈش واشر کو خالی بھی کرنا پڑتا ہے۔
ڈاکٹر کیفر کہتی ہیں کہ یہ رجحان ایک ناقابل تسخیر کمیونٹی بنانے کا حصہ ہے اور یہ بوریت کا ردعمل ہو سکتا ہے۔
دنیا میں ’ریح‘ کی بو سے مدہوش ہونے کا رجحان پروان چڑھنے لگا
انہوں نے مزید کہا کہ ’اکثر جب ہم الفاظ بناتے ہیں تو ہم انہیں واضح بناتے ہیں، خاص طور پر ایسی صورتحال میں جہاں آپ کو بہت ساری معلومات آسانی سے منتقل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ چاہتے ہیں کہ لوگ بات کو پس منظر کی معلومات کی ضرورت کے بغیر سمجھیں‘۔
’لیکن جب آپ ایک کمیونٹی بنا رہے ہیں، چاہے جان بوجھ کر ہو یا نہیں، اور آپ نہیں چاہتے کہ لوگ سمجھیں، تو آپ الفاظ کو زیادہ مبہم بنا سکتے ہیں تاکہ وہ لوگ ان پر کام نہ کر سکیں جو اس گروپ کا حصہ نہ ہوں۔‘
ڈاکٹر کیفر نے نئی زبان کو ایک ”ٹھنڈا لسانی رجحان“ بھی قرار دیا۔