وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال نے سوات کے واقعے افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مذہب کے نام پر توڑ تھوڑ کی گئی، علما اور ایوان سوات واقعے کا نوٹس لیں اور کمیٹی بنائے جو قومی لائحہ عمل دے، نوٹس نہ لیا تو انارکی سب کو جلا دے گی، کسی کی لاش کی بےحرمتی نہیں کی جاسکتی۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ سوات میں رونما ہونے والا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے، ہجوم کے ہاتھوں انصاف کے اہتمام کا رجحان روکنا ہوگا، اگر ایسا نہ کیا گیا تو معاشرہ شدید انتشار کا شکار ہوجائے گا۔
احسن اقبال نے تمام مکاتبِ فکر کے علمائے کرام پر زور دیا کہ وہ لوگوں کو سمجھائیں کہ کسی بھی معاملے میں قانون ہاتھ میں لے کر خود انصاف کرنے کے بجائے معاملات کو نظامِ انصاف کے حوالے کریں تاکہ متعین طریقِ کار کے تحت قانونی کارروائی ہو اور متعلقہ ملزم کو، جرم ثابت ہونے پر، سزا سنائی جاسکے۔
وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ اگر قانون ہاتھ میں لینے اور بھیڑ کے ہاتھوں موقع پر انصاف یقینی بنانے کے رجحان کو کنٹرول نہ کیا گیا تو نراجیت سب کچھ جلاکر خاک کردے گی۔
دینی تعلیمات اور انسانیت کے تسلیم شدہ اصولوں کا تقاضا ہے کہ کسی بھی لاش کی بے حرمتی نہ کی جائے۔ دینی تعلیمات بھی ایسا کرنے سے واضح طور پر روکتی ہیں۔ نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم نے بھی لاش کی بے حرمتی یعنی مُثلہ کرنے سے سختی کے ساتھ منع فرمایا ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ایک جنونی نے میری بھی جان لینے کی کوشش کی تھی۔ یہ اللہ کا کرم تھا کہ مجھے نئی زندگی مل گئی۔