** رہنما ایم کیو ایم پاکستان مصطفیٰ کمال نے پاکستان میں معاشی ایمرجنسی کا مطالبہ کرتے ہوئے سیاست دانوں کو ملکیت کا 25 فیصد پاکستان کے لیے عطیہ کرنے کا مشورہ دے دیا۔**
قومی اسمبلی میں بجٹ پر جاری بحث کے دوران مصطفیٰ کمال نے کہا کہ نوازشریف اپنا رائے ونڈ محل پاکستان کوعطیہ کردیں، بانی پی ٹی آئی بنی گالا پاکستان کوعطیہ کردیں، آصف زرداری بھی صرف ایک بلاول ہاؤس عطیہ کردیں۔
انہوں نے کہا کہ طاقتورطبقہ اپنی جائیداد کا25 فیصد پاکستان کوعطیہ کردیں، عطیہ کرنے سے کوئی بھی غریب نہیں ہوگا۔ مصظفیٰ کمال نے کہا کہ پاورسیکٹرمیں71فیصد کیپسٹی چارجزادا کررہے ہیں۔
عوام پر حد سے زیادہ ٹیکس نہ لگائیں، بجٹ پر حکومتی اتحادی بھی پھٹ پڑے
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سب مل کر پہلے ایک ہزار ارب روپے کاقرض اتاریں، پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ 78ہزارارب روپے کا قرض ہے، مشکل حالات میں مشکل فیصلے کرناہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہرحکومت ہمیشہ بجٹ کی تعریف کرتی ہے، اپوزیشن ہمیشہ سےبجٹ کی مخالفت کرتی ہے، اس رویےسےملک کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا، نان ٹیکس ریونیو4 ہزارارب روپےجمع کرنےکا کہا گیا۔
رہنما ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ حکومت اعدادوشماربتانےکےبجائےحقائق بتائے، وزیرخزانہ اوراپوزیشن لیڈرکی تقریرسنی، پاکستان پر78ہزار942ارب کاقرض ہے، تاثرہےکہ ساراپیسہ آئی ایم ایف دیتاہے،ایسانہیں، 18فیصد پیسہ آئی ایم ایف اوردیگرکاہے۔
انہوں نے کہا کہ 10ہزارارب قرض اورسود میں ادا کرنا ہیں، 10ہزارارب ریونیوکا51 فیصد بنتا ہے، 7 ہزار303 ارب روپے لوکل بینکوں کو دیےجائیں گے۔
امید ہے تمام اتحادی جماعتیں ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرتی رہیں گی، وزیراعظم
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ تمام ریٹائرڈ فوجی افسران، تمام حاضر سروس جرنیل جو کہ جن کے پاس جب یہ ریٹائر ہوتے ہیں تو ان کے پاس 150 ارب روپے کی جائیدادیں ہوتی ہیں، 50، 50 کروڑ روپے پاکستان کو عطیہ کریں، یہ سب جرنیل، سیاستدان اور اراکین پارلیمنٹ 1000 ارب روپے قرض کی ادائیگی کے لیے جمع کرکے دکھائیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے یہ کردیا تو پاکستان کے غیور عوام اپنے کپڑے بیچ پر بھی ملک کا قرض اتاریں گے، وہ سمجھیں گے کہ جو ہم سے ٹیکس مانگ رہے ہیں، وہ بھی کچھ قربان کر رہے ہیں۔