بھارت میں امتحانی پرچے لیک کرنے کا معاملہ انتہائی سنگین شکل اختیار کرگیا ہے۔ اعلیٰ سرکاری ملازمتوں کے (مقابلے کے) امتحانات میں نقل بڑھ گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں لاکھوں طلبہ کی حق تلفی ہو رہی ہے۔
اتر پردیش، بہار، مدھیہ پردیش، پنجاب، ہریانہ اور دہلی میں کی ریاستوں میں امتحانی پرچے لیک ہونے سے سال بھر امتحانات کی تیاری کرنے والے طلبہ اور ان کے والدین کی طرف سے شدید احتجاج کے بعد مرکزی حکومت نے خصوصی قانون نافذ کیا ہے۔
اب اگر کوئی کسی بھی بڑے امتحان کا پرچہ لیک کرتا ہوا پکڑا جائے تو 10 سال تک قید اور ایک کروڑ روپے جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پبلک ایگزامنیشنز (پریوینشن آف اَنفیئر مینز) ایکٹ 2024 کے تحت اعلیٰ انتظامی عہدوں کے لیے امتحانات میں پرچوں کے آؤٹ ہونے پر معاملات کا جائزہ لیا جائے گا اور جو لوگ پرچے لی کرنے کے مرتکب پائے جائیں گے اُن کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
امتحانات میں نقل اور پرچوں کے آؤٹ ہونے کا معاملہ کئی ریاستوں میں سنگین شکل اختیار کرچکا ہے کیونکہ محنت کے بعد پوری دیانت سے امتحان دینے والے طلبہ اور ان کے والدین کا کہنا ہے کہ نقل مافیا لاکھوں محنتی اور دیانت دار طلبہ کی حق تلفی کر رہی ہے اور اس کے نتیجے میں نا اہل افراد اعلیٰ عہدوں پر پہنچ رہے ہیں جو پورے سسٹم کے لیے انتہائی خطرناک بات ہے۔