پاکستان نے روس کے نارتھ ساؤتھ انٹرنینشل ٹرانسپورٹ کوریڈور میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے پاکستان کو نارتھ ساؤتھ انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ کوریڈور میں شمولیت کی دعوت دی تھی، روسی صدر نے گزشتہ برس اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں شمولیت کی دعوت دی تھی۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے اس منصوبے میں اصولی طور شمولیت پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے بات چیت اور متعلقہ طریقہ کار پر عملدرآمد شروع کر دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے کامیابی سے 10 لاکھ ٹن روسی خام تیل درآمد کیا جبکہ پاکستان اور روسی فیڈریشن میں زراعت میں باہم تعاون کے فروغ پر بات جاری ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستانی کینو کی پہلی کھیپ کو ایران اور آزربائیجان کے راستے روسی ریاست داغستان پہنچایا کیا گیا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پاکستان سی پیک کے ساتھ ساتھ شاہراہ ریشم کو انٹرنیشنل ٹرانسپورٹ کوریڈور میں استعمال کرنے پر غور کر رہا ہے، روسی فیڈریشن سے پاکستان کو لکڑی کی درآمد پر بھی غور کیا جا رہا ہے، پاکستان جدید فرنیچر کی صنعت اور روس کے لکڑی کے وافر وسائل کے درمیان تعاون بڑھانے کا خواہشمند پے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی طلباء کو روسی جامعات میں تعلیم کے مواقع کی فراہمی پر بھی کام جاری ہے جبکہ دونوں ممالک کے درمیان ماحولیاتی پائیداری پر بھی بات چیت جاری ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ روس کا بین الاقوامی نارتھ ساوتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور ہوائی جہاز، ریلویز، اور شاہراہوں کے راستوں کا 7,200 کلومیٹر طویل ملٹی موڈ نیٹ ورک ہے، یہ نیٹ ورک ایران، بھارت، آذربائیجان، پاکستان روسی فیڈریشن، وسطی ایشیائی ممالک اور شمالی یورپ کے درمیان نقل و حمل کے لیے استعمال ہو گا،یہ راہداری خلیج فارس اور کیسپین کے علاقے میں سڑکوں اور ریل کے راستوں کے ساتھ بندرگاہوں سے بھری ہوگی۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک کی طرح روس کا انٹرنیشنل نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور معاشی فوائد کے حوالے سے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے، ایران، آذربائیجان سے روس تک ریل کا راستہ خطے کے ممالک بشمول پاکستان کی تجارت میں اضافے کے لیے کلیدی ثابت ہو سکتا ہے، منصوبے سے پاکستان کے ایران،آذربائیجان،روس سمیت خطے سے دیگر ممالک سے تعلقات مستحکم ہوں گے۔