پیپلز پارٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں بریک تھرو ہوگیا ۔ پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی اجلاس کا بائیکاٹ ختم کر دیا۔ شازیہ مری کہتی ہیں ہفتے کو اسمبلی اجلاس میں شریک ہوں گے۔ جب کہ دونوں جماعتوں میں مذاکرات کا فائنل راؤنڈ بھی ہفتے کو ہی ہوگا۔
ذرائع کے مطابق فریقین تمام معاملات پر تحریری معاہدہ بھی کریں گے، ن لیگ نے معاہدے پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرا دی ہے۔
اس سے قبل جمعہ کی شام وزیر اعظم ہاؤس میں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مذاکراتی کمیٹیوں کا طویل اجلاس 4 گھنٹے تک جاری رہا تھا۔ جس میں پیپلزپارٹی کے مطالبات کا شق وارجائزہ لیا گیا تھا۔
پیپلز پارٹی کی کمیٹی میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویز اشرف اور علی گیلانی شامل تھے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی کمیٹی میں سردار ایاز صادق، رانا ثناء اللہ، خواجہ آصف اور خواجہ سعد رفیق شامل تھے، اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھی کمیٹی میں شامل تھے۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی اپنے مطالبات کو تسلیم کرنے کے لئے ڈٹ گئی، مسلم لیگ ن کی مذاکراتی کمیٹی نے پنجاب سے متعلق صوبائی حکومت اور نواز شریف سے بھی بات چیت کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
لیگی ذرائع کا کہنا تھا کہ امید ہے جلد پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کردیئے جائیں گے، پیپلزپارٹی کے مطالبات و تحفظات کا شق وار جائزہ لیا گیا۔
پیپلزپارٹی سیلاب متاثرہ علاقوں میں مکانات، اسپتال اور اسکولز کی تعمیر کے لیے تعاون کی خواہش مند ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایس ڈی پی میں سندھ کے شیئرز میں اضافے پر پیپلزپارٹی بضد رہی، اس کے ساتھ پیپلز پارٹی نے جنوبی پنجاب میں انتظامی اختیارات بھی مانگ لیے۔
وزیراعظم شہباز شریف وفاقی بجٹ پر چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری کے تحفظات دور کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کے بعد بات کمیٹیوں میں چلی گئی ہے۔
واضح رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے 25-2024 کے وفاقی بجٹ پر پارٹی کے تحفظات پر بات کرنے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات کی دعوت قبول کی تھی۔
بجٹ پر پیپلز پارٹی کے تحفظات: شہباز شریف نے بلاول کو وزیراعظم ہاؤس مدعو کرلیا
اس حوالے سے نئی پیش رفت سامنے آئی ہے کہ دوران ملاقات بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی بجٹ اور دیگر امور پر شکایتوں کے انبار لگادیے۔
ذرائع کے مطابق بلاول نے کہا کہ پنجاب حکومت صوبے میں پیپلزپارٹی کے راستوں کو مسدود کررہی ہے، حکومت نے معاہدے پرعمل نہیں کیا۔
علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو زرداری کے بیشتر نکات سے اتفاق بھی کیا۔
پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری کی گفتگو کہا کہ بجٹ منظوری پرووٹ دینےکافیصلہ تاحال نہیں ہوا، ن لیگ نے معاہدے پرعمل نہیں کیا، شدید تحفظات ہیں ووٹ دینے کا انحصار موجودہ ڈائیلاگ پر ہے پیپلزپارٹی سے مشاورت تحریری معاہدے کا حصہ تھی، ن لیگ نےپی ایس ڈی پی بناتےہوئےمشاورت نہیں کی۔
شازیہ مری کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی بجٹ اور ترقیاتی فنڈزمیں جب رضامندی لینی تھی تب نہیں لی،اب کیا فائدہ؟؟ مشکل وقت ضرور ہے مگر عوام کے لئے بھی کچھ کرنا چاہئے تھا، پیپلزپارٹی نے مشکل وقت میں بھی عوامی بجٹ دیا، ہمارے ارکان کے پنجاب میں شدید تحفظات ہیں، ہمارے ارکان مجبور ہوگئے ہیں کہ اگر ایسا ہوا تو ہم اپوزیشن میں بیٹھنا پڑ جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں امید ہے مثبت نتائج نکلے گے، شہبازشریف کے ساتھ ہم نے پہلے بھی کام کیا ہے، اگر تمام تحفظات مکمل دور نہیں ہوتے تو کم سے کم کچھ تو ہوں گے۔