بلوچستان کے نئے مالی سال کا 870 ارب روپے کا سرپلس بجٹ آج پیش کیا جائے گا، صحت، تعلیم اور بلدیات کے لیے ریکارڈز فنڈز مختص کیے گئے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ متوقع ہے جبکہ بجٹ میں 3 ہزار نئی آسامیاں پیدا کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان کے نئے مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جارہا ہے، اس حوالے سے بلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس شام 4 بجے طلب کیا گیا ہے، صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیرانی آئندہ مالی سال 2024-25 کا بجٹ صوبائی اسمبلی میں پیش کریں گے، اس سے قبل صوبائی کابینہ بجٹ کی منظوری دے گی۔
بلوچستان کے بجٹ کا کُل حجم 870 ارب روپے ہے جبکہ بجٹ میں تعلیم اور صحت کے شعبوں کو ترجیح دی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں 3 ہزار نئی آسامیاں پیدا کی جائیں گی، ملازمین کی تنخواہوں میں وفاق کی طرز پر اضافہ کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق 24 اور 25 جون کو بجٹ پر عام بحث ہوگی، 26 جون کو فنانس بل 2024-25 پیش کیا جائے گا، 29 جون کو فنانس بل 2024 اور سپلیمنٹری بجٹ کی منظوری اور بحث ہوگی۔
محکمہ خزانہ کے ذرائع کے مطابق بلوچستان کے نئے مالی کا بجٹ سرپلس ہوگا، صوبے کو قابل تقسیم محاصل اور دیگر مدادت میں 870 ارب روپے تک آمدنی متوقع ہے، جس میں سوئی گیس فیلڈ لیز توسیعی گرانٹ کے واجبات کی مد میں ملنے والے 60 ارب روپے بھی شامل ہیں۔
بجٹ میں غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 600 ارب روپے اور ترقیاتی اخراجات 200 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
محکمہ تعلیم کے لیے 120ارب روپے، محکمہ صحت کے لیے 100 ارب روپے، ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کے لیے 85 ارب روپے، امن و امان کے لیے 70 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے جبکہ آئندہ مالی سال میں لوکل کونسلز کی گرانٹ 18ارب سے بڑھا کر 35ارب روپے کی جارہی ہے۔
2024-25 کے بجٹ میں 3000 ہزار سامیاں دی جائیں گی جن میں 750 پولیس اور 250 لیویز کی سامیاں ہوں گی، صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں وفاق کی طرز پر اضافہ کیا جائے گا۔
صوبے کے گریڈ ایک سے 16 تک ملازمین کی تنخواہوں میں25 فیصد جبکہ گریڈ 17سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہ 20 فیصد جبکہ ریٹائر ملازمین کی پنشن میں 15فیصد اضافے کی تجویز ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں بے نظیر ایجوکیشن اسکالرشپ کے لیے 10 ارب، گرین پاکستان پروگرام کے لیے 10ارب روپے، زرعی ٹیوب ویلز شمسی توانائی کے منصوبے کے لیے بھی 10 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔
جامعات کے لیے 5 ارب اسکولوں سے باہر بچوں کو اسکولوں میں لانے کے لیے 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
نئے بجٹ میں نصیر آباد میں جدید اسپتال اور صوبے کے 15 اضلاع میں برن سینٹرز بنانے جبکہ کینسر اسپتال سمیت صوبے 5 بڑے اسپتال انڈس اسپتال کے سپرد کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔