وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی سے مکمل رابطے میں ہیں اور تمام معاملات پر مشاورت جاری ہے، پیپلز پارٹی کا سندھ میں پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کا کام قابل ستائش ہے، مکمل پُرامید ہوں کہ نجکاری کے معاملے پر پیپلز پارٹی کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور سے بھی انتہائی مثبت بات چیت ہوئی ہے۔
جمعرات کو نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ 2022 میں جب اس وقت کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ریٹیلرز پر ٹیکس لگانے کی بات کی تھی اسی وقت یہ ٹیکس لگا دیا جانا چاہیے تھا، اب دو سال بعد ہم اسے رجسٹرڈ کر رہے ہیں، اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ جولائی میں ریٹیلرز پر براہ راست ٹیکس لگا رہے ہیں کیونکہ اب ملک کی بہتری کے لیے ہر ایک کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔
بجٹ کے تحت تنخواہوں پر عائد نئے ٹیکس کی کٹوتی کب سے شروع ہوگی؟
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم ٹیکس دہندگان کی رجسٹریشن میں تیزی لا رہے ہیں، نان فائلرز کی اختراع سمجھ نہیں آتی، پاکستان واحد ملک ہے جس میں نان فائلرز کی کٹیگری موجود ہے۔ نان فائلرز کے ریٹس اس سطح پر لے گئے ہیں کہ وہ ٹیکس نیٹ میں شامل ہونے کے لیے ضرور سوچیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب نان فائلرز اور ٹیکس نادہندگان کی سمیں بند کی گئیں تو کم از کم 7 ہزار کے قریب سمیں دوبارہ کھلی ہیں، ان کے کھلنے کا مطلب یہی ہے کہ یہ لوگ اب ٹیکس ادا کرنا شروع ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کے لیے ڈیجٹلائزیشن پر تیزی سے کام کر رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ قربانی کے جانوروں کو خریدنے والے پر اور فروخت کرنے والے دونوں پر ٹیکس کا اطلاق ہونا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی معیشت میں 9 ٹریلین روپے کی کیش اینڈ سرکولیشن ہے۔ اس سال ہمارا ریونیو اکٹھا کرنے کا ہدف 9.4 تھا جو انشاء اللہ ہم حاصل کر لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹیکس نیٹ اور معیشت میں پائی جانے والی تمام خامیوں کو بتدریج دور کرنا ہے اور اس کے لیے حکومت بھرپور انداز میں کوشاں ہے۔
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں پر انکم ٹیکس میں اضافے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے انتہائی مشکلات کے باوجود ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا اور اس کی بنیادی وجہ یہ بھی تھی کہ ملک کا ٹیلنٹ باہر جا رہا تھا، جہاں تک ٹیکس کی بات ہے تو ان پر ٹیکس لگانا مجبوری تھی اس کے باوجود حکومت نے ٹیکس کی مد میں انہیں زیادہ سے زیادہ تحفظ دینے کی کوشش کی ہے۔
پیپلز پارٹی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے مکمل رابطے میں ہیں، وہ ہماری اتحادی جماعت ہے، ان کے ساتھ بات چیت تاحال جاری ہے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے سربراہ سلیم مانڈوی والا سے براہ راست رابطہ ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ میں پیپلز پارٹی کا بہت بڑا مداح ہوں، اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے سندھ میں پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے حوالے سے جو کام کیا ہے وہ انتہائی قابل ستائش ہے، نجکاری کے معاملے پر پیپلز پارٹی سے بھرپور مشاورت ہو رہی ہے اور ہم مشاورت کے ساتھ ہی آگے چلیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے پاکستان پیپلز پارٹی سے کہا ہے کہ آپ نے سندھ میں پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے حوالے سے جو کام کیا ہے وہ ہمیں وفاق میں بھی آ کر سمجھائیں تاکہ ہمارا نجکاری کا جو معاملہ ہے ہم اسے زیادہ سے زیادہ پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کی جانب لے جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے پوری اُمید ہے کہ ہم پیپلز پارٹی کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
فیصل واوڈا ایک اور بڑا اسکینڈل سامنے لے آئے، سینیٹ کمیٹی گاڑیوں پر ٹیکس کی مخالفت کرنے پر مجبور
وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سے مثبت بات چیت ہوئی ہے، سب کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ جس کشتی میں ہم سب سوار ہیں اور اس میں کہیں کوئی سوراخ ہے تو یقیناً جب وہ ڈوبے گی تو ہم سب ایک ساتھ ہی ڈوبیں گے، لہٰذا سب کو مل کر چلنا چاہیے۔ تمام معاملات مذاکرات سے حل ہو سکتے ہیں۔