’گینگز آف واسع پور‘ کو بالی وُڈ کی انڈر ورلڈ موویز میں غیر معمولی مقام حاصل ہے۔ حقیقت سے بہت قریب رہ کر بنائی جانے والی اس فلم میں واسع پور کے مختلف گینگز کی اندرونی لڑائی پیش کی گئی ہے۔
یہ پراجیکٹ ہنسل مہتا کو دیا جارہا تھا مگر وہ ’مدد‘ نہ مل پانے کے باعث یہ پراجیکٹ اپنے پاس نہ رکھ پائے اور بالآخر انوراگ کشیپ نے یہ فلم کی جو دو حصوں میں بنی۔
ہنسل مہتا نے انوراگ کشیپ پر البتہ منوج باجپائی کو لینے کے لیے زور دیا اور یہ بات انہوں نے مان لی اور یوں منوج باجپائی کو اس فلم میں ’سردار خان‘ کا یادگار کردار ملا۔ فلم کے دونوں حصوں کو بہت عمدگی سے لکھ کر آپس میں جوڑا گیا۔
ہنسل مہتا نے ایک حالیہ انٹرویو میں بتایا کہ یہ پراجیکٹ ابتدائی مرحلے میں اُنہیں پیش کیا گیا تھا۔ ہنسل مہتا علی گڑھ اور شاہد جیسی فلموں کے علاوہ اسکیم 1992 اور اسکوپ جیسے کامیاب شو بھی کرچکے ہیں۔
ہنسل مہتا کہتے ہیں کہ انہیں ایسے لوگ نہ مل سکے جو اس پراجیکٹ کے حوالے سے اُن کا ساتھ دیتے۔ ہنسل مہتا نے ’مِڈ ڈے‘ کو بتایا کہ ذیشان قادری اس فلم کی کہانی لے کر میرے پاس آیا اور ہم نے چند ماہ تک اس پر کام کیا۔ میں نے منوج باجپائی سے بات کی جو اُن دنوں کچھ نہیں کر رہا تھا۔ دو سال تک بات چیت بند رہی تھی اور ہم نے کچھ دن پہلے ہی معاملات درست کیے تھے۔
ہنسل مہتا کہتے ہیں میں نے منوج سے پوچھا تو کرے گا یہ فلم تو اُس نے کہاں ہاں کروں گا اور تھوڑا پیسہ بھی لگادوں گا۔ ہنسل مہتا کا کہنا تھا کہ میں اس پراجیکٹ کے ساتھ زیادہ دور اس لیے نہ جاسکا کہ لوگ مجھ پر بھروسا کرنے کو تیار نہ تھے۔
اِس دوران ذیشان قادری انوراگ کشیپ سے ملا اور ان کے درمیان بات بن گئی۔ انوراگ کشیپ نے ہنسل مہتا سے رابطہ کیا۔ اُس کا کہنا تھا کہ سر آپ بنارہے ہیں تو پھر میں نہیں بناتا ہوں۔
ہنسل مہتا کہتے ہیں میرے پاس کوئی پروڈیوسر نہ تھا۔ میرے یہ ایک غیر یقینی اور ناقابلِ عمل خواب جیسا معاملہ تھا۔ میں نے انوراگ سے کہا تم یہ فلم کرو، میری بس یہ درخواست ہے کہ منوج باجپائی کو اس میں کھپاؤ۔ اُس نے وعدہ کیا کہ وہ منوج کو ضرور لے گا۔
منوج باجپائی کو پہلے فیضل (فیصل) کا کردار دیا جارہا تھا مگر پھر یہ کردار نوازالدین صدیقی کے حصے میں آیا۔ منوج باجپائی کے لیے سردار خان کا کردار شناخت بن گیا اور اُس کے کریئر کو اُچھالا ملا۔
پہلے یہ فلم ایک حصے ہی میں بننی تھی مگر انوراگ کشیپ نے دو حصوں میں بنانے کا سوچا اور اسکرپٹ دوبارہ بہت محنت سے لکھا گیا۔ ذیشان قادری نے اسکرپٹ میں کمال کر دکھایا۔