سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ٹیلی کام سیکٹر کے رہنما نے حکومتی مشینری کی اہلیت پر سوال اٹھاتے ہوئے سمیں بند کرنے سے متعلق اپنی مجبوری بیان کردی۔
ٹیلی کام آپریٹرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری کمال احمد نے کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم قانون نافذ کرنے والا ادارہ نہیں ہیں، ہمیں نان فاٸلرز کی سمیں بند کرنے اور پچھتر فیصد ٹیکس لگانے کا کہا گیا ہے۔
بجٹ کے تحت تنخواہوں پر عائد نئے ٹیکس کی کٹوتی کب سے شروع ہوگی؟
کمال احمد نے کہا کہ ہمارے پاس فاٸلر اور نان فاٸلر کا فرق کرنے کا کوٸی ذریعہ نہیں ہے، اگر ہم ناکام ہوں تو ہم پر بھاری جرمانہ لگایا جائے گا۔
انہوں نے درخواست کی کہ سمیں بند کرنے کا معاملہ واپس لیا جائے۔
آئی ایم ایف اہداف کے حصول سے متعلق کےپی حکومت نے وفاق کے سامنے 2 شرائط رکھ دیں
سیکریٹری ٹیلی کام آپریٹرز ایسوسی ایشن نے بتایا کہ ہماری صنعت کی اس سال کی سرمایہ کاری سو ارب ڈالر ہے۔
فیصل واوڈا ایک اور بڑا اسکینڈل سامنے لے آئے، سینیٹ کمیٹی گاڑیوں پر ٹیکس کی مخالفت کرنے پر مجبور
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی مشینری کیا ناکام ہو گٸی ہے جو ہمیں سمیں بند کرنے کی ذمہ داری دی جا رہی ہے؟ یہ ایک لازمی پراڈکٹ ہے۔