وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز درپیش ہیں، شدید ترین سیلاب کا سامنا کرچکا ہے، 2022 کے سیلاب سے پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
این ڈی ایم اے کے پراجیکٹ نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ماضی میں پاکستان نے بدترین سیلاب کا سامنا کیا لیکن ہم نے صوبوں اور وفاق کی مشترکہ کاوشوں سے متاثرین کی بحالی کویقینی بنایا۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے سب سے زیادہ تباہی سندھ اور خیبرپختونخوا میں آئی، سیلاب سے پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، سیلاب سے پاکستان کا جو نقصان ہوا اس کا ازالہ آئندہ سالوں میں بھی نہ ہوسکا۔
چیلنجز سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کی مدد کی ضرورت ہے، وزیراعظم
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ وفاق نے سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے 100ارب روپے خرچ کیے، ملک میں 2022 کے بدترین سیلاب سے نمٹنے کے لیے صوبوں اور وفاق نے مل کر بھرپور کردار ادا کیا، سیلاب میں این ڈی ایم اے کے ساتھ دیگر اداروں نے بھی کام کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ این ڈی ایم اے نے سیلاب کی صورتحال کے دوران بہت اہم کردار ادا کیا، این ڈی ایم اے کو جو وسائل درکار ہوں گے وہ فراہم کریں گے اور جو آلات درکار ہیں، اس کے لیے صوبوں سے ملکر پلان ترتیب دیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں پر جنیوا میں ڈونرز کانفرنس ہوئی، ہم نے جنیوا میں کانفرنس میں بھرپور آواز اٹھائی، این ڈی ایم اے کا موسمیاتی تبدیلی سے متعلق نظام قابل تعریف ہے، این ڈی ایم اے کا وضع کردہ نظام دیگر شعبوں کے لیے بھی رول ماڈل ہے۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق وسیع پیمانے پر کام کررہے ہیں، پاکستان میں آئی ٹی میں سرمایہ کاری کررہے ہیں، این ڈی ایم اے نے آئی ٹی کا استعمال کیا جو قابل تعریف ہے، آئی ٹی کے شعبے کے لیے خطیر رقم مختص کی گئی، آئی ٹی شعبے کو فروغ دینے کے لیے 80 ارب روپے کا بجٹ بھی مختص کیا گیا ہے۔