وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ضلع اٹک کی کچہری میں پیش آنے والے واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں کے لیے ’سائیکولوجیکل اسکریننگ‘ کا نظام متعارف کرانے پر غور کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ 15 جون کو پنجاب کے ضلع اٹک کی ضلع کچہری میں ایلیٹ فورس کے اہلکار نے فائرنگ کرکے 2 وکلا کو قتل کردیا تھا۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا تھا۔
اٹک میں وکلا کے لیے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ وکلا کی شہادت کا مجھے بہت افسوس ہے مگر ساتھ ہی ساتھ یہ سوچ کر بھی پریشانی ہو رہی ہے کہ سیکیورٹی کے اقدامات میں کتنے حد تک اصلاح کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے سوچنا ہوگا۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ اٹک کے واقعے کے بعد ہم نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب سے رابطہ کیا۔ کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ ملزم پولیس کا افسر ہے تو اس سے کوئی رعایت برتی جائے گی۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ہم وکلا برادری اور متاثرہ خاندان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ عدالتوں میں سیکیورٹی کا نظام بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ وکلا کا قتل ہمارے لیے ٹیسٹ کیس ہے۔ حکومت اپنے فرائض سے غافل نظر نہیں آئے گی۔ انصاف ہوگا اور انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ وکیل کا کام اپنا مقدمہ پیش کرنا ہے۔ نتیجہ میرٹ پر آتا ہے۔ انسداد دہشت گردی ایکٹ اور لائرز پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمات چلائے جائیں گے۔ کسی بھی انسان کا کوئی نعم البدل نہیں ہوا کرتا۔ حکومت فی کس 2 کروڑ روپے امداد دے گی۔ وکلا کا معاشرے میں بنیادی کردار ہے۔ ایسے واقعات کا اعادہ روکنے کے لیے بھی سوچنا ہوگا۔ آئین، قانون اور جمہوریت کی بقا کے لیے جامع پالیسی تیار کرنا ہوگی۔