اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب نے نئے مالی سال کے بجٹ کو معاشی دہشت گردی اور ’ڈڈو بجٹ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوام اور پاکستان کے خلاف بجٹ اکنامک ہِٹ مین نے بنایا ہے۔
عید کی چھٹیوں کے وقفے کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 5 بجے شروع ہوا، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کا آغاز کیا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے آئندہ مالی سال 25-2024 کے حوالے سے کہا کہ یہ بجٹ پاکستان کے عوام اور مستقبل کے ساتھ معاشی دہشت گردی ہے، اس بجٹ کی کہانی کا آغاز ووٹ کوعزت دو کے بیانیے سے ہوا اور اختتام بوٹ کو عزت دو پر ہوا۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ دیسی زبان میں ہم مینڈک ڈڈو کہتے ہیں اور یہ بجٹ ڈڈو بجٹ سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ یہ بجٹ عوام کے ساتھ کیا گیا فراڈ ہے، یہ بٹ پیش کر کے عوام کے ساتھ ڈاکا مارا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ بجٹ اکنامک ہٹ مین کے ذریعے بنایا گیا ہے جو ملک کی بنیادیں ہلا دینا چاہتے ہیں، وہ متعدد بار یہاں آئے اور اپنے پیچھے کھنڈرات چھوڑ کر گئے۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کہتی ہے نہ ملک میں آئین ہے نہ قانون، حکومت ایک آئی ایم ایف پروگرام سے نکل کر دوسرے کی طرف جارہے ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ پیش کردہ بجٹ غیر قانونی دستاویزات ہے، یہ بجٹ عوام اور پاکستان کے خلاف ہے، ن لیگ کا ووٹ کو عزت دینے کا بیانیہ جھوٹا ہے، ان کے دور حکومت میں سب سے کم سرمایہ کاری ہوئی، ملک میں 50 سال میں سب سے کم سرمایہ کاری ہوئی، یہ بجٹ ملک کی بنیادیں ہلا دے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں احسن اقبال جیسے لوگوں کے باعث سرمایہ کاری نہیں ہورہی۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ کووڈ میں عمران خان کی دور اندیشی تھی کہ انہوں نے لاک ڈاؤن نہیں کیا، پڑوسی ملک میں لوگ بھوک سے مرتے رہے، ہمیں خزانہ خالی ملنے کے باوجود منفی سے ابتدا ہوئی، انہوں نے ایک ایک انچ کر کے ملک کو اس کنویں سے نکالا اور جس وقت پاکستان کے خلاف سازش ہوئی، اکنامک ہٹ مین نے سازش کی، جس وقت ہماری حکومت کو ہٹایا گیا اس وقت جی ڈی پی کی گروتھ 6 فیصد تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ لندن پلان کے ذریعے تحریک عدم اعتماد لا کر معیشت کو ڈی ریل کیا گیا اور اس کے بعد نتیجہ یہ ڈڈو بجٹ آیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 50 سالہ تاریخ میں سب سے کم سرمایہ کاری پی ڈی ایم 1 کے دور حکومت، نگران حکومت اور ابھی پی ڈی ایم 2 کے دور میں ہوئی ہے، وجہ یہ ہے کہ جس ملک میں لاقانونیت ہوتی ہے، قانون کی حکمرانی نہیں ہوتی وہاں سرمایہ کار دور بھاگتا ہے اور وہ وہاں سرمایہ کاری کے لیے تیار نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بجٹ میں انہوں نے خود گڈھا کھودا، قبر میں جا کر لیٹے ہیں اور اپنے اوپر مٹی ڈال کر کہہ رہے ہیں کہ ہمیں بچاؤ، بچانے والا شخص ایک ہے اور اس کا نام عمران خان ہے، جس کے پیچھے پوری قوم یکسوئی کے ساتھ کھڑے ہو کر سخت اقدامات کر سکتی ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ عمران خان کہیں کہ پیٹ پر پتھر باندھنا ہے تو تمام پاکستان کے عوام لبیک کہہ کر پیٹ پر پتھر باندھے گی، یہ کہیں پیٹ پر پتھر باندھو تو لوگ کہیں گے کہ پہلے اپنا پیٹ تو اندر کرو، پیٹ کے اندر جو مال بنایا ہے پہلے وہ اُگلو پھر ہم بات کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ کی شکل میں غیرقانونی دستاویز یہاں پیش کی گئی ہے، یہ بجٹ غیرقانونی دستاویز ہے اس لیے کہ انہوں نے بجٹ کی تفصیلات کی حامل دستاویز پیش نہیں کی، وزیر خزانہ نے صرف بجٹ تقریر کی، ہم نے آپ کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کیونکہ یہ رولز کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حکومت فارم 47 کی پیداوار ہے اور یہ جتنی جلدی یہ بات سمجھ لی اتنا بہتر ہے، یہاں سفارتخانوں میں چلے جائیں تو لوگ باہر پیغامات بھیجتے ہیں انہیں معلوم ہے کہ لوگوں کی اگر کوئی ترجمانی کرتا ہے تو وہ عمران خان اور تحریک انصاف ہے باقی ہیر پھیر ہے۔
تحریک انصاف کے رہنما نے سوال کیا کہ کیا پیپلز پارٹی اس بجٹ کی حمایت کرے گی، کیا وہ اس پر ووٹ کریں گے، اس دن تو ان کی قیادت کے ایک دو لوگ بیٹھے لیکن باقی لوگ موجود نہیں تھے تو پھر یہ حکومت زبح ہو گئی ہے، ان کے پاس سکت ہی نہیں کہ حکومت چلا سکیں، بجٹ پھر پاس ہی نہیں ہو سکے گا، ایک غیرقانونی اور عوام دشمن بجٹ نہیں چل سکے گا۔
عمر ایوب نے کہا کہ چمن میں جاری پرامن دھرنے میں شرکا پر تشدد کیا گیا، گوادر اور سندھ والوں کو ان کا حق کیوں نہیں دیا جا رہا، حکومت نے جیب تراش اور ڈاکو دونوں رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں بجلی کا ترسیلی نظام بہتر کیا گیا تھا، پی ٹی آئی کے دور میں سحر، افطار اور عید کے دن لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی تھی، بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث شہریوں کا قربانی کا گوشت خراب ہوا ہے، بجلی کا موجودہ شارٹ فال ساڑھے 6 ہزار میگاواٹ ہے، حکومت نے ایک بٹن دبانا ہے اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ ختم ہوجانی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے پاس جادو کی چھڑی نہیں تھی ہم محنت کرتے تھے، حکومت آئے روز بجلی مہنگی کئے جا رہی ہے، موجودہ حکومت لٹو اور پھٹو کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، مہنگے ایل این جی پلانٹس لگانے سے مہنگی بجلی پیدا ہورہی ہے، 23 سو ارب روپے کیپسٹی پیمنٹس کی مد میں ادا ہو رہے ہیں، بجلی استعمال کریں نہ کریں اربوں روپے کی ادائیگیاں جاری ہیں، گیس فیلڈ سے پیداوار کم کرکے ایل این جی کا استعمال بڑھایا گیا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ حکومت 12 ہزار 970 ارب روپے کہاں سے اکٹھا کرے گی، ان ڈائیریکٹ ٹیکسز بڑھا کر تنخواہ دار کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے، یہ حکومت جیب تراشوں کی حکومت ہے، موجودہ حکومت نے سود کی مد میں 9775 ارب ادائیگیاں کرنی ہیں، فارم 47 پر بننے والی حکومت ایسے ہی ڈاکے مارتی ہے، ہم نے 80 فیصد فیڈرز پر لوڈشیڈنگ ختم کر دی تھی، وہ پلان فالو کریں جو ہم کر رہے تھے، ہم گردشی قرضہ ماہانہ 8 ارب سے کم پر لے آئے تھے، حکومت پھرگردشی قرضے کو ماہانہ 45 ارب پر لے گئی ہے۔
قبل ازیں، پارلیمنٹ میں بجٹ پر بحث کے دوران اپوزیشن نے بھرپور احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث ایک ہفتے تک جاری رہے گی جبکہ سینیٹ کا اجلاس بھی آج دوبارہ شروع ہو چکا ہے۔
اپوزیشن نے بجٹ منظوری کے دوران احتجاج اور ہنگامہ آرائی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ہفتہ اور اتوار کو بھی اجلاس جاری رکھنے کی تجویز دی گئی ہے، حکومت 29 جون کو قومی اسمبلی سے بجٹ کی منظوری حاصل کرے گی۔
حکومتی ارکان کو بجٹ اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کردی گئی ہے، ارکان کو بجٹ منظوری تک حلقوں میں بھی نہ جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز بجٹ پر بحث کر چکے ہیں جبکہ دیگر پارلیمانی جماعتوں کے لیڈرز بھی بجٹ پر بحث جاری رکھیں گے۔