حساس ادارے کی جانب سے اے ٹی سی سرگودھا کے جج کو ہراساں کرنے کے ازخود نوٹس پر لاہور ہائیکورٹ نے آر پی او سرگودھا، ریجنل آفیسر سی ٹی ڈی سمیت دیگر پولیس افسران کو شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
انسداد دہشت گردی (اے ٹی سی) سرگودھا کی عدالت کے جج کو ہراساں کرنے کے معاملے پر از خود نوٹس پر محفوظ فیصلہ سنادیا گیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے از خود نوٹس پر محفوظ فیصلہ سنایا جبکہ چیف جسٹس نے ازخود نوٹس کیس کو جسٹس شاہد کریم کی عدالت میں ارسال کردیا۔
عدالت نے آر پی او سرگودھا، ریجنل آفیسر سی ٹی ڈی، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے 27 جون تک وضاحت طلب کرلی۔
لاہور ہائیکورٹ نے کیس آئندہ سماعت کے لیے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم کی عدالت میں مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے اے ٹی سی جج کے خطوط سپریم کورٹ کے بینچ میں بھجوانے کا بھی حکم دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اے ٹی سی عدالت کے جج کی جانب سے جو خطوط لکھے گئے ہیں، وہ سپریم کورٹ کو بھی ارسال کیے جائیں جبکہ جسٹس شاہد کریم 27 جون سے کیس پر سماعت کریں گے۔
واضح رہے کہ اے ٹی سی سرگودھا کے جج نے حساس ادارے کی جانب سے ہراساں کرنے اور عدالت کے باہر فائرنگ پر لاہور ہائیکورٹ کو خط لکھا تھا۔
جس کے بعد چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کے خطوط پر از خود نوٹس لیا تھا، جس میں یہ کہا گیا تھا کہ آئی ایس آئی کے افسر نے ان سے ملنے کی درخواست کی تھی۔
لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس کو 7 جون کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد عباس کی جانب سے ایک خصوصی رپورٹ موصول ہوئی، جس میں انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو اے ٹی سی سرگودھا کے جج کی حیثیت سے اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے پہلے ہی دن انہیں ایک پیغام پہنچایا گیا کہ آئی ایس آئی کے کچھ حکام ان کے چیمبر میں ملنا چاہتے تھے، تاہم جج نے ملنے سے انکار کردیا۔
جج نے کہا کہ تب سے انہیں اور ان کی فیملی کو مختلف طریقوں سے ہراساں کیا جارہا ہے، رات کے وقت کچھ نامعلوم افراد نے ان کی رہائش گاہ کے باہر سوئی گیس میٹر کو نقصان پہنچایا۔