اپنی کھری باتوں کے باعث پی ٹی آئی میں مشکلات کا شکار رہنے والے شیر افضل مروت آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں مہمان بنے اور دلچسپ باتیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی سوالات کے جواب میں مجھ سے جھوٹ نہیں بولا جاتا، اور جوابات میں سچ بولنے پر مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔ جب کہ شیر افضل مروت نے خود کو پارٹی میں سائیڈ لائن کرنے کی وجہ بھی بتائی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ پی ٹی آئی کو مذاکرات احتجاج کے بعد کرنے چاہئیں، عمران خان کی رہائی احتجاج سے ہی ممکن ہوگی۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ میں ہمیشہ کام سے کام رکھنے والا آدمی رہا ہوں، ٹاک شوز پر بات کرنے سے آج کل خود گریز کر رہا ہوں، پارٹی کی جانب سے پابندی نہیں لگائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے مجھ پر کوئی پابندی نہیں لگائی، انھوں نے ایسی کوئی ڈائریکشن نہیں دی، کیونکہ بانی چیئرمین چھوٹی چھوٹی باتوں میں مداخلت نہیں کرتے۔
اسی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انھوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں مجھے میڈیا سے سائیڈ پر ہونے میں کچھ سکون ملا ہے ، اگر کوئی پارٹی رہنما یہ کہتا ہے کہ مجھ پر ٹاک شو میں آنے کی پابندی عمران خان نے لگائی ہے تو وہ جھوٹ بولا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ سیاست میں گرپنگ ، لابنگ اور پیٹ پیچھے باتیں کی جاتی ہیں لیکن یہ ساری باتیں میری طبعیت میں نہیں ہیں کیونکہ میں بڑا سیدھا آدمی ہوں، میں نہ گروپنگ کرتا ہوں نہ کسی کا برا چاہتا ہوں۔ مجھے سائیڈ لائن کرنے کی وجہ جیلسی ( جلن، حسد) ہے کیونکہ میرا کسی سے زر زمین کا جھگڑا تو نہیں ہے، اب معاملات کا تعلق خان صاحب سے ہے۔ عمران خان جب بلائیں گے تو ملوں گا اور اپنے دل کی بات کروں گا۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ میرا خیال ہے مذاکرات کا آپشن احتجاج کے بعد ہونا چاہیے کیونکہ قوم تیار بیٹھی ہے اور لیڈر شپ کا انتظار کر رہی ہے۔ ماضی میں دیکھا گیا جب قیادت دستیاب ہوئی تو عوام گھروں سے احتجاج کے لئے نکلے تھے۔
انھوں نے کہا کہ ’ابھی خان بےگناہ پڑا ہوا ہے اس کی رہائی، ماس پبلک احتجاج کے ذریعے ہی ممکن ہے اور جب ایک کامیاب احتجاج ہوگا تو شاید بارگیننگ پوزیشن اچھی ہوگی، جو مذاکرات کریں گے وہ توجہ سے بات بھی سنیں گے یہ میری ذاتی رائے ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں :
علی امین گنڈا پور نے گرڈ اسٹیشن کا کنٹرول سنبھال لیا، خیبرپختونخوا سے بجلی فراہمی بند کرنے کی دھمکی
پی ٹی آئی اگر ریاستی مفادات کے ساتھ کھیلے گی تو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، احسن اقبال
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ پارٹی میں سب سے مشکل کام میں کررہا تھا جیسے مظاہرے اور ریلیاں وغیرہ لیکن ماضی میں کبھی پی ٹی آئی حکومت میں مشیر یا وزیر وغیرہ رہ کر مراعات حاصل نہیں کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے پارٹی کیلئے بڑی جدوجہد کی ، خان صاحب کیلئے میں نے رضا کارانہ طور پر سیاسی محاذ پر ڈیوٹی سنبھالی اور جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پارٹی نے حالیہ الیکشن میں کم بیک کیا اور سیٹیں حاصل کیں۔
انھوں نے کہا کہ اگر خان صاحب نے کسی احتجاج کا کہا تو میں ضرور کروں گا لیکن اپنی ٹیم بناؤں گا اور اسی کے ساتھ مظاہرہ کروں گا ۔ یہ ٹیم پارٹی کے اندر سے ہی ہوگی میرا مطلب ہے کہ احتجاجی کمیٹی بننی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ خان صاحب کی ںظر بندی کی وجہ سے ہم عیدوں کو انجوائے نہیں کرسکے کیونکہ وہ بے گناہ جیل میں قید ہیں، بغیر کسی قصور اور وجہ کہ اور قوم کو یہ سمجھ آنی چاہیے کہ اس شخص نے 72 سال کی عمر میں جیل کو گلے لگایا صرف پاکستان کے بہتر مستقبل کیلئے۔
شیر افضل مروت نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی سالمیت انتہائی نامساعد حالات سے گزر رہی ہے۔ ہم نے ہوش کے ںاخن نہ لیے تو میرا خیال ہے کہ حالات سن 71 ( 1971ء) سے بھی برے ہوسکتے ہیں۔
عید قرباں کی مصروفیات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عید الاضحیٰ پر گوشت تقسیم کرتے ہیں، قریبی رشتہ داروں سے ملاقات کرتے ہیں اور باربی کیو پارٹی وغیرہ کرلیتے ہیں۔