روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن 24 سال میں پہلی بار دو روزہ دورے پر شمالی کوریا پہنچے ہیں۔ پیانگ یانگ ایئر پورٹ پر شمالی کوریا کے لیڈر کم جون اُن نے پیوٹن کا خیر مقدم کیا۔
روس نے شمالی کوریا سے تجارتی اور دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ شمالی کوریا کے خبر رساں ادارے نے بتایا ہے کہ دوطرفہ تعلقات مضبوط اسٹریٹجک قلعے کے طور پر ابھرے ہیں۔
روسی صدر نے کہا کہ ان کا ملک شمالی کوریا سے جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے کا خواہاں ہے۔ شمالی کوریا کے خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات ناقابل تسخیر اور پائیدار دوستی اور اتحاد کو ظاہر کرتی ہے۔
روسی صدر کے شمالی کوریا کے دورے پر امریکا اور یورپی ممالک خاصے جُزبُز دکھائی دیے ہیں۔ انہوں نے اس دورے پر غیر معمولی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
نیٹو کے سربراہ نے اس دورے کو پریشان کن بتاتے ہوئے کہا ہے کہ روسی قیادت میزائل اور ایٹمی پروگرام میں شمالی کوریا کی مدد کرسکتی ہے۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے روس اور شمالی کوریا کے درمیان وسیع تر اشتراکِ عمل اور اسٹریٹجک پارٹنر شپ کو جزیرہ نما کوریا میں پائیدار امن کی کوشش کرنے والوں کے لیے تشویش کا باعث قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں :
امریکہ کا ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد بڑھانے پر غور شروع، روس نے بھی ٹیسٹنگ کا عندیہ دے دیا
روسی صدر نے دنیا بھر میں نیوکلئیر ہتھیار برسانے کی تیاری کرلی