خیبر پختونخوا میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور ڈیرہ اسماعیل خان گرڈ اسٹیشن پہنچ گئے، انہوں نے وفاقی حکومت کو خیبرپختونخوا سے نیشنل گرڈ کو بجلی فراہمی بند کرنے کی واضح دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر نیشنل گرڈ سے بجلی کم کی گئی تو بجلی بند کردوں گا، آپ کس طرح بیٹھے ہیں اور کس طرح آپ کو نکالنا ہے مجھے پتہ ہے، واپڈا ہمارے صوبے کے ساتھ زیادتی کررہا ہے، یہ لوگ مینڈیٹ چوری کرکے حکومت میں بیٹھے ہیں، وفاقی حکومت اپنی ذمے داری پوری نہیں کررہی۔ دوسری طرف ٹانک میں ایم پی اےعثمان خان نے ضلع بھر کے متعدد بند فیڈرز کی بجلی بحال کردی۔
خیبر پختونخوا میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا تنازع شدت اختیار کر گیا اور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اپنے علاقے کی بجلی بحال کرنے کے لیے خود ڈی آئی خان گرڈ اسٹیشن پہنچ گئے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے خود لوڈ شیڈنگ کا شیڈول تیار کیا اور اپنے اعلان کے مطابق لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹے پر فکس کیا۔
انہوں نے کہا کہ اب کسی علاقے میں 12 گھنٹے سے زائد لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی، تمام پارلیمنٹیرینز اپنے علاقوں میں گرڈ اسٹیشنز کا دورہ کر کے لوڈ شیڈنگ شیڈول پر عملدرآمدکروائیں۔
علی امین گنڈا پور نے پولیس کو واپڈ کے کہنے پر کسی بھی شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے روک دیا۔
علی امین گنڈاپور کی وفاق کو پھر دھمکی، گورنر خیبرپختونخوا کو سرعام گالیاں
وزیراعلیٰ کے پی کےاعلان کے بعد ٹانک میں ایم پی اےعثمان خان ٹانک گرڈ پہنچ گئے اور ضلع بھر کے متعدد بند فیڈرز کی بجلی بحال کردی۔
اس موقع پرعثمان خان بیٹنی نے کہا کہ کسی صورت 12گھنٹوں سے زائد لوڈشیڈنگ قبول نہیں، بجلی ہمارا حق ہے اور وفاق سے ہم اپنا حق زبر دستی لینا جانتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کم سے کم 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے، اکثر دیہات میں بجلی مکمل طور پر بند کردی گئی تھی۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اپنے ممبران اسمبلی کو ہدایات کی تھی کہ وہ 12 گھنٹوں سے زائد لوڈشیڈنگ نہ کرنے دیں۔
علاوہ ازیں پشاور میں احتجاج اور جبری بجلی بحال کرانے والے پی ٹی آئی کے رکنِ صوبائی اسمبلی کے گرڈ اسٹیشن سے جانے کے بعد بجلی دوبارہ بند کر دی گئی۔
پیسکو حکام کا کہنا ہے کہ رحمان بابا گرڈ اسٹیشن سے لائن لاسز والے 10 فیڈرز پر زبردستی بجلی بحال کرائی گئی، جس سے پیسکو کو 26 لاکھ 40 ہزار روپے کا نقصان ہوا، لاسز والے 10 فیڈرز دوبارہ بند کر دیے گئے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن فضل الہٰی رات 11 بجے زبردستی بجلی بحال کرا کے گئے تھے۔
اس سے قبل ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ریاست مدینہ کی صرف بات نہیں کرتے ہم اس پر عمل بھی کرتے ہیں، جتنا وفاق نے بجٹ پیش کیا اس سے زیادہ ہمارے صوبے کے واجبات رہتے ہیں جو نہیں ادا کیے جا رہے، سی سی آئی سے منظور شدہ صوبے کے 1600 ارب واجبات ہمیں نہیں مل رہے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ وفاق کے ذمے ہمارے صوبے کے 16ارب روپے واجب الا ادا ہیں، وزیراعظم سے آخری بار کہتا ہوں ہمارے پیسے واپس دو، ہمیں اپنے عوام کے تعاون کی ضرورت ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے واپڈا کے ساتھ پلان بنایا کہ لاسس والے علاقوں میں سولر لگائیں گے، سولر سسٹم کے لیے 10 ارب روپے مختض کیے جس کے لیے ڈیڑھ مہینے کا وقت مختض کیا،وفاقی منسٹر سے ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد رابطہ کیا لیکن کوئی جواب نہ مل سکا، عوام سے التماس ہے کہ واپڈا کے کسی بھی اثاثے کو نقصان نہیں پہنچانا کیونکہ یہ ہمارا اثاثہ ہے، تمام ایم پی ایز بھی گرڈ اسٹیشن پر جائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبے میں 12 گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ نہیں ہونی چاہیئے، لوڈشیڈنگ ختم کرنا وفاقی حکومت کی ذمے داری ہے، وفاق اپنی ذمے داری پوری نہیں کررہا، یہ لوگ چوری کا مینڈیٹ لے کر حکومت میں بیٹھے ہیں، اگر نیشنل گرڈ سے بجلی کم کی گئی تو بجلی بند کردوں گا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ وعدہ کرتا ہوں 12 گھنٹے سے زیادہ لوڈشیڈنگ کسی بھی فیڈر پر نہیں ہوگی، عوام نے خود بیٹھ کر چوکیداری کرنی ہے کہ 12 گھنٹے سے زائد لوڈشیڈنگ کہیں نہ ہو، خیبر پختونخوا کی پولیس واپڈ کے کہنے پر کسی بھی شخص پر ایف آئی آر درج نہیں کرے گی، خیبرپختونخوا کی پولیس واپڈا کی ما تحت نہیں ہے۔
وزیر اعلیٰ کے پی کا لوڈشیڈنگ کم نہ کرنے پر آج پیسکو کا سارا نظام اپنی تحویل میں لینے کا اعلان
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ واپڈ جو زیادتیاں کر رہا ہے تو عوام کو حق کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، ذمہ داران اور پارلیمنٹیرینز عوام کی نمائندگی کریں گے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے، میینڈیٹ چور حکومت میں چوری کوٹ کوٹ کر بھری ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ویراعظم مجھے مجبور کر رہا ہے کہ ان کی حکومت کو دھکے دے کر نکالا جائے، صوبے کا حق بھی لینا ہے اور حق لینے سے کوئی روک نہیں سکتا، میں نے اویس لغاری کو کل کی پیغام بھیجا لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا، حکومت سے دوبارہ بات کریں گے مسائل سے آگاہ کریں گے، دوسرے مرحلے میں صوبوں سے نیشنل گرڈ کو بند کروں گا۔
دوسری جانب عید کے تیسرے روز چارسدہ کی عوام نے بجلی لوڈشیدنگ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے موٹروے لنک روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔
چارسدہ میں نوشہرہ روڈ پر عصمت آباد کے مکین بجلی لوڈشیڈنگ کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، احتجاج کے باعث موٹروے لنک روڈ ٹریفک کے لیے بند کردی گئی، جس کے باعث مسافروں کو مشکلات کا سامنا رہا۔
پشاور : رکن اسمبلی نے گرڈ اسٹیشن میں چارپائیاں ڈال لیں، بجلی بحال کروا دی
فاروق اعظم چوک پر متحدہ شاپ کیپرز نے احتجاجی مظاہرہ کیا جبکہ تاجروں نے بجلی لوڈشیڈنگ کے خلاف فاروق اعظم چوک بلاک کردیا۔
موٹروے پر سردریاب اور جالہ بیلہ کے مقام پر شہریوں نے بھی بجلی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کیا۔