بہت سے مکینوں کی طرف سے بجلی کی اووربلنگ اور شمسی توانائی پر بھی انتظامیہ کی طرف سے وصولیاں کیے جانے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے بحریہ ٹاؤن، اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) اور نیشنل الیکٹرک پاور ریگیولیرٹی اتھارٹی (نیپرا) سے جواب طلب کرلیا۔
شکایت کنندگان کے وکیل عمر اعجاز کا کہنا ہے کہ بحریہ ٹاؤن اور آئیسکو کی طرف سے جاری کیے جانے والے بجلی کے بلوں میں فرق اس قدر ہے کہ بجلی کے بل اب ہاؤسنگ سوسائٹی کے لیے آمدنی کا ذریعہ بن گئے ہیں۔
درخواست میں بتایا گیا ہے کہ نیپرا سے رابطہ کیا گیا مگر کچھ شُنوائی نہ ہوئی۔ انگریزی اخبار ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق بحریہ نیپرا سے رابطہ کیے جانے پر بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ نے درخواست گزاروں کے الیکٹرک میٹرز کے کنکشن کاٹ دیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ریمارکس میں کہا کہ نیپرا کو درخواست گزاروں کی شکایت کے ازالے لیے ضروری اقدامات کرنے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نیپرا کو درخواست گزاروں کی شکایات سُن کر اُن کے ازالے لیے اگلی سماعت تک تمام ضروری اقدامات کرنے چاہئیں۔
درخواست کے مطابق بحریہ ٹاؤن نے، قانون کے تحت جاری کیے جانے والے لائسنس کے بغیر، 2002 میں بجلی کی تقسیم کا اپنا نظام وضع کیا جس کے تحت وہ نیشنل گرڈ سے بجلی لے کر اپنے مکینوں میں تقسیم کرتا آیا ہے۔
یاد رہے کہ 2006 میں بحریہ ٹاؤن کے ایک مکین نے اپنے گھر کی بجلی کاٹے جانے پر نیپرا میں درخواست دائر کی تھی۔ نیپرا نے 2006 میں اس درخواست کو سُنا اور آئیسکو کو ہدایت کی کہ ریگیولیشن آف جنریشن، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن آف الیکٹرک پاور ایکٹ مجریہ 1997 کے تحت درخواست گزار کو بجلی فراہم کی جائے۔ آئیسکو اس ہدایت پر عمل نہ کرسکا۔ اس پر نیپرا نے اُسے اظہارِ وجوہ کا نوٹس بھی جاری کیا تاہم اس پر بھی کچھ ازالہ نہ ہوا۔
اِس دوران بحریہ ٹاؤن نے 2007 میں بجلی کی تقسیم کے لائسنس کے لیے درخواست دی۔ آئیسکو ابتدا میں تو اس پر رضامند ہوگیا اور اپنا کچھ علاقہ اُسے دینے کی تیاری کی تاہم بعد میں اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے اس کے خلاف فیصلہ کیا۔ نیپرا نے 2010 میں آئیسکو کے ڈسٹری بیوشن لائسنس کا دائرہ کار تبدیل کیا اور منظوری کے بعد بحریہ ٹاؤن سروس ایریا کو آئیسکو لائسنس کے دائرہ اختیار و کار سے الگ کردیا گیا۔
24 نومبر 2010 کو نیپرا نے بحریہ ٹاؤن کو بجلی کی تقسیم کا 20 سالہ لائسنس دے دیا۔ اس لائسنس کے تحت آئیسکو کے بنیادی حق کے منافی فیصلہ کرتے ہوئے پورے علاقے کو اس کے دائرہ کار سے باہر قرار دے دیا گیا۔ اس پر آئیسکو نے 2011 اور 2012 میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تاکہ بحریہ ٹاؤن کا ڈسٹری بیوشن لائسنس ختم کرایا جاسکے۔ بحریہ ٹاؤن نے 2020 میں شدید قانونی جانچ پڑتال کے دباؤ کے تحت بجلی کی تقسیم کا لائسنس واپس کرنے پر آمادگی ظاہر کی اور نیپرا نے یہ 16 اکتوبر 2020 کو واپس لے لیا۔
18 اپریل 2023 کو بحریہ ٹاؤن نے اپنی حدود میں بجلی کی بلنگ آئیسکو کے حوالے کرنے کا اعلان کیا۔ درخواست میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ اس سے قبل بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ صارفین سے بجلی کی مد میں غیر قانونی پر زائد چارجز وصول کرتی رہی۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود نیپرا اپنا کردار اداکرنے سے قاصر ہے اور بحریہ ٹاؤن اب تک مکینوں سے وصولیاں کر رہا ہے۔