سعودی حکومت نے حج کے آخری مرحلے کے دوران شام 4 بجے تک رمی کی رسومات کو معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے عازمین کو انتہائی گرم موسم کی وجہ سے منیٰ میں اپنے خیموں میں رہنے کا مشورہ دیا۔
ایک حکومتی ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ اس فیصلے میں حاجیوں کی حفاظت کو ترجیح دی گئی ہے۔
دریں اثنا پاکستان کی وزارت مذہبی امور کے ایک نمائندے نے بعض میڈیا رپورٹس پر تشویش کا اظہار کیا جن میں انتظامات کے بارے میں شکایات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے، جس سے پاکستانی حجاج اور ان کے اہل خانہ میں بے چینی پائی جاتی ہے۔
ترجمان نے عازمین حج کو یقین دلایا کہ وزارت ان کی خیریت کو یقینی بنانے کے لیے سعودی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
رواں برس ایک لاکھ 60 پاکستانیوں سمیت 25 لاکھ سے زائد مسلمان حج کے لیے مکہ مکرمہ میں جمع ہوئے۔ اٹھائے گئے مسائل کے جواب میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی چوہدری سالک حسین نے مکہ مکرمہ میں پاکستان حج مشن میں وزارت کے حکام کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا۔