نیوکلئیر پاور ممالک نے گزشتہ پانچ سالوں میں جوہری ہتھیاروں کے ذخائر پر کئے جانے والے خرچوں میں ایک تہائی اضافہ کیا ہے، ان ممالک نے بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی تناؤ کو دیکھتے ہوئے اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کو جدید بنایا ہے۔
جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی مہم (آئی سی اے این) کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق، دنیا کی نو جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستوں نے گزشتہ سال مشترکہ طور پر اپنے ہتھیاروں پر 91 بلین ڈالر خرچ کیے ہیں۔
اس رپورٹ کے ساتھ سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (SIPRI) کی ایک علیحدہ رپورٹ نے اشارہ کیا کہ جوہری ہتھیار رکھنے والی ریاستیں ڈرامائی طور پر اخراجات میں اضافہ کر رہی ہیں، کیونکہ نئے جوہری ہتھیاروں سے لیس ہتھیاروں کو جدید بنایا جارہا ہے اور انہیں تعینات بھی کیا جارہا ہے۔
آئی سی اے این کی سربراہ میلیسا پارکے نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ”اے ایف پی“ سے بات کرتے ہوئے کہا، ’میرے خیال میں یہ کہنا مناسب ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی دوڑ جاری ہے۔‘
سپری کے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پروگرام کے سربراہ ولفریڈ وان نے اس دوران ایک بیان میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے سرد جنگ کے بعد سے بین الاقوامی تعلقات میں جوہری ہتھیاروں کو اتنا نمایاں کردار ادا کرتے نہیں دیکھا۔‘
بڑھتی ہوئی عالمی کشیدگی، امریکہ نے 40 سال بعد نیا نیوکلئیر وار ہیڈ بنانا شروع کردیا
سپری کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا میں جوہری وار ہیڈز کی کل تخمینہ تعداد اس سال کے آغاز میں کسی حد تک کم ہو کر 12,121 ہو گئی ہے، جو ایک سال پہلے 12,512 تھی۔
ان کم ہوئے جوہری وارہیڈز میں سے کچھ میں پرانے تھے جنہیں ختم کرنا طے شدہ تھا، لیکن اس کے باوجود 9,585 جوہری وارہیڈز ممکنہ استعمال کے لیے تیار ہیں جو کہ گزشتہ سال کی نسبت 9 زیادہ ہیں، اور 2,100 کو بیلسٹک میزائلوں پر ”ہائی آپریشنل الرٹ“ کی حالت میں رکھا گیا ہے۔
سپری نے کہا کہ ان میں سے تقریباً سبھی امریکہ اور روس کے وارہیڈز ہیں جو ہمہ وقت حملے کیلئے تیار ہیں، لیکن پہلی بار خیال کیا گیا کہ چین کے پاس بھی ہائی آپریشنل الرٹ پر کچھ وار ہیڈز ہیں۔
نیوکلئیر دھماکے کے نیچے کھڑے ہونے والے 6 فوجیوں کے ساتھ کیا ہوا ؟
سپری کے ڈائریکٹر ڈین اسمتھ کہتے ہیں کہ ’سرد جنگ کے دور کے ہتھیاروں کو بتدریج ختم کرنے کی وجہ سے جوہری وار ہیڈز کی عالمی سطح میں کمی جاری ہے، لیکن افسوس کہ ہم آپریشنل نیوکلیئر وار ہیڈز کی تعداد میں سالابہ طور پراضافہ دیکھ رہے ہیں۔‘
آئی سی اے این کی طرف سے رپورٹ کردہ اخراجات میں اضافہ اس کی حمایت کرتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ صرف 2023 میں، دنیا بھر میں جوہری ہتھیاروں کے اخراجات میں ایک سال پہلے کے مقابلے میں 10.8 بلین ڈالر کا اضافہ ہوا، جس میں اس اضافے کا 80 فیصد حصہ امریکہ کا ہے۔
آئی سی اے این نے کہا کہ کل اخراجات میں امریکہ کا حصہ 51.5 بلین ڈالر ہے، جو ’دیگر تمام جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک سے زیادہ ہے۔‘
اگلا سب سے بڑا خرچ کرنے والا چین تھا، جس نے 11.8 بلین ڈالر خرچ کئے، اس کے بعد روس نے 8.3 بلین ڈالر خرچ کئے۔
اس دوران برطانیہ کے اخراجات میں مسلسل دوسرے سال نمایاں اضافہ ہوا، جو 17 فیصد بڑھ کر 8.1 بلین ڈالر تک پہنچ گیا۔
ایران نیوکلئیر پاور بن چکا، امریکی ماہر کا دعویٰ، کتنے جوہری بم بنا لیے؟
جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستیں جن میں فرانس، انڈیا، اسرائیل، پاکستان اور شمالی کوریا بھی شامل ہیں، ان کی طرف سے 2023 میں جوہری ہتھیاروں پر خرچ کی گئی رقم میں 2018 میں خرچ کیے گئے 68.2 بلین ڈالر کی نسبت 33 فیصد اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس کے بعد سے، جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستوں نے مہلک ہتھیاروں پر ایک اندازے کے مطابق 387 بلین ڈالر خرچ کیے ہیں۔