اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد کی ترسیل آسان بنانے کے لیے روزانہ جنوبی غزہ کے راستے کے گرد مخصوص اوقات میں جنگ بندی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور امدادی گروپوں نے بارہا غزہ کی پٹی میں خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت پر آواز اٹھائی ہے۔
اسرائیل نے طویل عرصے سے غزہ میں امداد کو بڑے پیمانے پر روکا ہوا ہے اور محدود اشیاء کی اجازت دی ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’انسانی ہمدردی کے تحت فوجی سرگرمیوں میں وقفہ ہر روز صبح آٹھ بجے سے شام سات بجے تک ہوگا، اس دوران کریم شالوم کراسنگ سے صلاح الدین کراسنگ اور شمال کی طرف جانے والی سڑک کے گرد فوجی کاروائیاں بند رہیں گی‘۔
فوج کی طرف سے جاری کیے گئے نقشے میں رفح کے یورپی ہسپتال تک کا اعلان کردہ انسانی راستہ دکھایا گیا ہے، جو کریم شالوم سے تقریباً 10 کلومیٹر (چھ میل) دور ہے۔
غزہ میں اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے کہا کہ اتوار کی صبح حملے، گولہ باری یا لڑائی کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ اقوام متحدہ اور دیگر تنظیموں کے ساتھ بات چیت کے بعد غزہ میں داخل ہونے والی انسانی امداد کے حجم کو بڑھانے کی کوششوں کا حصہ تھا۔
یہ اعلان مسلمانوں کی عید الاضحیٰ کے موقع پر بھی کیا گیا ہے۔
امریکہ نے جمعہ کو ایک انتہا پسند اسرائیلی گروپ پر غزہ جانے والے امدادی قافلوں کو روکنے اور ان پر حملہ کرنے پر پابندیاں عائد کی تھیں۔
اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی ”او سی ایچ اے“ کے ترجمان جینز لایرکے نے اے ایف پی کو ایک ای میل میں کہا کہ ’ہم اس اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں امید ہے اس سے اسرائیل کی طرف سے غزہ میں بامعنی انسانی ردعمل کو روکنے کے دیرینہ مسائل کو حل کرنے کے لیے مزید ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔‘