برصغیرکی تقسیم کے بعد سے بھارت میں مسلمان انتہاپسند ہندوؤں کے عتاب کا نشانہ بنتے آرہے ہیں تاہم نریندر مودی کی وزارت عظمیٰ کے دوران مسلمانوں کی مشکلات میں بے انتہا اضافہ ہوگیا ہے۔ ہندوؤں نے کبھی بھی مسلمانوں کو بھارت کا شہری تسلیم نہیں کیا ۔ ہندوستان میں مسلمان کی حالت زار پر جرمنی کے سرکاری ٹی وی ”ڈی ڈبلیو“ نے خصوصی ڈاکیومنٹری جاری کردی جس میں گجرات قتل عام کے متاثرہ خاندان کی کہانی انہی کی زبانی سنائی گئی۔
بھارت میں 28 فروری 2002 کو ہندو انتہاپسندوں نے احمد آباد میں گلبرگ ہاؤسنگ سوسائٹی پر حملہ کرکے 69 افراد کا قتل عام کیا۔
گلبرگ سوسائٹی میں مقیم پٹھان خاندان کے 10 افراد کو آگ میں جلا یا گیا اور محض چار افراد بمشکل اپنی جان بچانے میں کامیاب ہوسکے تھے۔ زندہ بچ جانے والوں میں دو بہنیں، والد اور دادی شامل ہیں۔
ان افراد نے اپنی کہانی سناتے ہوئے بتایا کہ کیسے بےدردی سے ان کی آنکھوں کے سامنے ان کے اہل خانہ کو جلایا گیا۔ زندہ بچ جانے والی بیٹی نے بتایا کہ مجھے آج بھی وہ واقعہ خواب میں نظر آتا ہے اور میں ڈرکر چیختی ہوں جب کہ والد نے بتایا کہ میرے گھر والوں کو پکڑ کر آگ میں پھینکا گیا۔
یاد رہے کہ نریندر مودی کی سرپرستی میں ہی ایودھیا میں بابری مسجد پر بھی انتہاپسند ہندوؤں نے حملہ کرکے مسجد کو شہید کردیا تھا، 2023 میں بابری مسجد کے مقام پر مودی نے رام مندر تعمیر کروایا اور انتہاپسند ہندوؤں کی خوب داد وصول کی۔
انتہا پسند ہندوؤں کی مسجد میں توڑ پھوڑ، نمازی نوجوان کو قتل کردیا
2014 میں مودی سرکار کے زیر اقتدار آتے ہی بھارت میں مسلمانوں کیلئے سیاہ ترین باب کا آغاز ہوا ، نریندر مودی کی حکومت نے مسلمانوں کو مزید اپنی نفرت کا شکار بناتے ہوئے شہریت کے نئے قوانین متعارف کروائے۔ جس کے مطابق بھارتی مسلمانوں کی شہریت کو ہی منسوخ کرنے کی مذموم کوشش کی گئی۔
نریندر مودی نے اپنی انتخابی مہم میں بھی مسلمان مخالف بیانیے کا استعمال کیا، تیسری بار اقتدار حاصل کرنے پر مودی نے لوک سبھا میں سے مسلمانوں کی نمائندگی بھی صفر کردی۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور اقوام متحدہ جیسی بین الاقوامی تنظیمیں بھی بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر مودی کو بارہا وارننگز جاری کرچکی ہیں۔ الغرض ہندوستان میں مسلمانوں کیخلاف نفرت کو ہوا دینے میں مودی نے نمایاں کردار ادا کیا۔