سندھ پولیس کے اسپیشل سیکیورٹی یونٹ کے 250 اہلکار کراچی کی سڑکوں پر دربدر ہوگئے، چینی کمپنی نے اسپیشل پروٹیکشن یونٹ کے اہلکار لینے سے انکار کیا تو اہلکاروں کو سڑکوں پر بے یارومددگار رات گزارنی پڑی۔
چائنیز کمپنی نے اعلیٰ افسران کو خط لکھا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سکیورٹی کیلئے مزید نفری نہیں چاہئے۔
سینٹرل جیل کا قیدی کا سول اسپتال سکھر سے فرار ہو کر کہاں پہنچا؟ ویڈیو سامنے آگئی
سی ٹی ڈی سندھ کے 250 اہلکاروں کا سی پیک سیکیورٹی پر کراچی تبادلہ کیا گیا تھا، لیکن چینی کمپنیوں کے انکار کے بعد متعدد اہلکار ڈیفنس میں واقع چائنیز کمپنی میں آمد کروانے کیلئے سڑکوں پر بے یارو مدد گار بیٹھے رہے۔
اہلکاروں نے اعلیٰ افسران کو درخواست بھی لکھی، جبکہ ایک اہلکار نے اعلیٰ افسران کے آگے وڈیو بیان میں دہائی بھی دی۔
اٹک کچہری میں پولیس اہلکار کی فائرنگ سے سابق صدر ڈسٹرکٹ بار اٹک سمیت 2 وکیل جاں بحق
بڑی تعداد میں اہلکار اسلحہ سمیت توحید کمرشل میں واقع بینکوں کے سامنے بیٹھے رہے۔
پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ کوئی لائن افسر ہماری کال ریسیو نہیں کر رہا، کوئی چائنیز سیکیورٹی پر رکھنے کو تیار نہیں ہے۔
صوبے بھر سے آئے اہلکاروں نے ڈیفینس کی سڑکوں پر رات گزاری ۔
اس حوالے سے ترجمان سندھ پولیس نے ایک بیان بھی جاری کیا جس میں کہا گیا ہے۔
اسپیشل پروٹیکشن یونٹ کے اہلکاروں سے متعلق چلنے والی خبر کے حوالے سے سندھ پولیس کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی اقدامات کے تحت اہلکاروں کی تعیناتیاں اور تقرریاں معمول کا حصہ ہیں۔
بیان کے مطابق اضافی نفری کی تعیناتی کے باعث پیدا ہونے والی مبینہ بدنظمی سے متعلق معلومات لی جا رہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ سندھ پولیس کے شعبہ انسداد دہشتگردی کی کارکردگی پر ملکی اور غیرملکی ادارے بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔ میڈیا پر جاری کی گئی خبر یکطرفہ اور رپورٹر کی اپنی رائے یا خیالات ہوسکتے ییں، تاہم ضروری یہ تھا کہ انتہائی حساس اور سکیورٹی ایشوز پر مبنی خبر کے نشر کرنے سے قبل سندھ پولیس کے ذمہ داران کا مؤقف بھی لے لیا جاتا۔
بیان میں کہا گیا کہ ضروری تھا کہ نیشنل سکیورٹی ایشوز کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے پولیس اہلکاروں کی تعیناتی اور تقرری سے متعلق خبر کو باقاعدہ تحقیق اور چھان بین کے بعد رپورٹ کیا جاتا، جو کہ ناصرف صحافتی اصولوں کی پاسداری بلکہ اقدار کے بھی عین مطابق ہے۔
ترجمان کے مطابق سندھ پولیس سکیورٹی کے جملہ امور و اقدامات میں ناصرف سنجیدہ ہے بلکہ ہمہ وقت الرٹ اور مستعد بھی رہتی ہے۔
سی ٹی ڈی اہلکاروں کے حوالے سے چلنے والی خبر پر ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ نے کہا کہ کسی اہلکار کو سزا کے طور پر نہیں بھیجا گیا، سی ٹی ڈی اہلکاروں کے حوالے سے چلنے والی خبر میں صداقت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے سے تعینات اہلکار ٹریننگ پر بھیجے گئے تھے، ان کی جگہ 15 روز کے لیے سی ٹی ڈی کی نفری روانہ کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا ظاہر کیا جا رہا ہے جیسے ان کو سزا ملی ہو، تمام بھیجے گئے اہلکار 15 روز کے اندر واپس سی ٹی ڈی رپورٹ کریں گے۔