متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے سیاسی جماعتوں سے رابطے کے لیے 4 رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے دی جبکہ ایم کیو ایم نے سندھ کا بجٹ مسترد کرتے ہوئے وفاقی بجٹ پر بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ایم کیو ایم کے مرکز بہادرآباد میں چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں مرکزی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں ملک کی سیاسی و معاشی صورتحال بالخصوص وفاقی اور سندھ کے صوبائی بجٹ کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں شرکاء نے سندھ کے بجٹ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کرتے ہوئے اُسے شہری اور سندھ دشمن بجٹ قرار دے دیا۔
’کراچی کیلئے کچھ نہیں‘ سندھ میں اپوزیشن نے بجٹ کو مسترد کردیا
اجلاس کے دوران عوامی مسائل کے حوالے سے سیاسی جماعتوں سے رابطے اور ملاقاتوں کے لیے 4 رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی، جس میں سید مصطفیٰ کمال، ڈاکٹر فاروق ستار، سید امین الحق اور سید فیصل سبزواری شامل ہیں۔
کمیٹی حکومتی اور سیاسی قائدین سے مختلف مسائل اور معاملات پر ملاقاتیں کرے گی۔
ترجمان ایم کیو ایم نے کہا کہ سندھ کی متعصب حکومت نے بجٹ میں شہری سندھ کے لیے کوئی بڑا ترقیاتی منصوبہ اور شہری نوجوانوں کے لیے کوئی سکیم نہیں رکھی، کراچی سندھ کے بجٹ کا 97 فیصد پیسہ دیتا ہے اس کے باوجود کراچی کی ترقی، انفراسٹرکچر اور شہریوں کو نظرانداز کیا گیا۔
ملک مخالف ایجنڈے کے تمام تانے بانے پی ٹی آئی سے ملتے ہیں، عقیل ملک
اجلاس میں مرکزی کمیٹی نے وفاقی بجٹ پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا جبکہ تنخواہ دار طبقے پر اِنکم ٹیکس کے اضافی بوجھ پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بڑھانا ملک کے بڑے جاگیردار، سرمایہ دار اور وڈیروں کو تحفظ فراہم کرنے کے مترادف ہے۔
ترجمان ایم کیو ایم نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم پاکستان تنخواہ دار طبقے پر اِنکم ٹیکس کا بوجھ کم کرنے اور ان کا معاشی قتل عام بند کرنے کی ہدایت جاری کریں۔